تحویل اراضی بل کی ترامیم سے دستبرداری پر سی پی ایم کا ردعمل
نئی دہلی ۔ 4 اگست (سیاست ڈاٹ کام) تحویل اراضی بل میں ترامیم سے نریندر مودی حکومت کی دستبرداری کے اقدام کو پارلیمانی جمہوریت کے ساتھ بھونڈا مذاق قرار دیتے ہوئے سی پی ایم نے آج مرکز کی جانب سے 3 آرڈیننس لانے کی ضرورت پر سوال اٹھائے ہیں۔ جنرل سکریٹری سی پی ایم مسٹر سیتارام یچوری نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے یہ دریافت کیا کہ اگر حکومت ترامیم سے دستبرداری اختیار کرتے ہوئے قدیم اراضی بل کو واپس لانا چاہتی ہے تو 3 آرڈیننس کیوں جاری کئے گئے تھے
اور پارلیمنٹ کا قیمتی وقت ضائع کیوں کیا گیا۔ بتایا جاتا ہیکہ حکومت، متنازعہ تحویل اراضی قانون سے انحراف کرتے ہوئے جدید بل میں بعض کلیدی ترامیم کو حذف کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبل ازیں بی جے پی نے ہماری ترامیم کی تجاویز کی شدید مخالفت کی تھی، جس کے بعد حکومت نے 3 آرڈیننس جاری کئے اور اب قدیم بل کو دوبارہ نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ کیا یہ پارلیمنٹ جمہوریت کے ساتھ مذاق نہیں ہے۔ پارلیمنٹ میں جاریہ تعطل کا تذکرہ کرتے ہوئے سیتارام یچوری نے کہا کہ حکومت اس خصوص میں کوئی اپیل نہیں کررہی ہے۔ پارلیمنٹ کی کارروائی کو مسلسل مفلوج کردینے پر اپوزیشن میں اختلافات کے بارے میں سی پی ایم لیڈر نے کہا کہ استعفیٰ کے مطالبہ پر تمام اپوزیشن متحد ہے اور ہمارا موقف بھی بالکلیہ واضح ہے۔
مرکزی وزراء اور چیف منسٹر کے خلاف الزامات کی تحقیقات کیلئے ایک اعلیٰ اختیاری کمیٹی تشکیل دی جائے اور تحقیقات کی تکمیل تک انہیںعہدہ سے ہٹا دیا جائے۔ کانگریس کے 25 ارکان کی معطلی سے متعلق اسپیکر لوک سبھا سمترا مہاجن کی کارروائی سے اختلاف کرتے ہوئے مسٹر یچوری نے اسے آزاد ہندوستان کا غیرمعمولی واقعہ قرار دیا اور پارلیمنٹ کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہیکہ غیرحاضر 2 ارکان کو معطل کردیا گیا۔ انہوں نے دریافت کیا کہ کس بنیاد پر ان کا نام فہرست میں شامل کردیا گیا، جس سے امتیازی سلوک ظاہر ہوگا۔ اس سوال پر کہ سی پی ایم، اسپیکر کے خلاف کوئی تحریک پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ تاہم صرف تادیبی کارروائی کے خلاف ہیں۔
راحت رسانی کی فراہمی سے قاصر
رہنے کا مغربی بنگال حکومت پر الزام
کولکتہ ۔ 4 اگست (سیاست ڈاٹ کام) سی پی آئی ایم کے رکن اسمبلی سوریہ کانتا مشرا نے آج ممتابنرجی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ سیلاب متاثرین کو راحت رسانی سے قاصر رہی ہے۔ لاکھوں افراد سیلاب سے متاثر ہیں لیکن ریاستی حکومت ان کو راحت رسانی سے قاصر ہے کیونکہ یہ حکومت بے حس ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کارکن امدادی رقم جمع کریں۔