چیف منسٹر کے سی آر مسلمانوں کو سیاسی فائدہ پہونچانے کے مخالف : شیخ عبداللہ سہیل
حیدرآباد ۔ 25 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز) : صدر تلنگانہ پردیش کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ شیخ عبداللہ سہیل نے ریاست کے 17 لوک سبھا حلقوں میں حکمران ٹی آر ایس کی جانب سے ایک بھی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہ دینے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر کے سی آر مسلمانوں کو سیاسی طور پر فائدہ پہونچانے کے خلاف ہے۔ چیف منسٹر کا سیکولرازم فرضی ہے ۔ اگر ٹی آر ایس کو ووٹ دیا گیا تو اس کا راست فائدہ بی جے پی کو ہوگا ۔ شیخ عبداللہ سہیل نے آج ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا کہ کے سی آر مسلمانوں کو سیاسی طور پر فائدہ پہونچانے کے مخالف ہے ۔ جس کی وجہ سے انہوں نے تلنگانہ کے 17 لوک سبھا حلقوں میں ایک بھی مسلم امیدوار کو انتخابی میدان میں نہیں اتارا ۔ قانون ساز اداروں میں مسلمانوں کی نمائندگی بڑھانے کے حق میں کے سی آر نہیں ہے ۔ حالیہ اسمبلی انتخابات میں سربراہ ٹی آر ایس و چیف منسٹر کے سی آر نے تلنگانہ کی 119 رکن اسمبلی میں صرف 2 مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیا تھا ۔ جب کہ کانگریس نے اضلاع میں 2 مسلمانوں اور شہر حیدرآباد میں 5 مسلمانوں جملہ 7 مسلمانوں کو ٹکٹ دیا تھا ۔ آر ایس ایس مسلمانوں کو قانون ساز اداروں میں پہونچنے سے روکنے کے لیے ایک منظم سازش کے تحت کام کررہی ہے ۔ جس پر بی جے پی اور ٹی آر ایس مساوی طور پر کام کررہے ہیں ۔ اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات میں مسلمانوں کو ٹکٹ کی اجرائی سے ٹی آر ایس کا خفیہ ایجنڈا فاش ہوگیا ہے ۔ مسلمانوں کو ٹکٹ سے محروم کرتے ہوئے چیف منسٹر کے سی آر نے عوام کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ ریاست کے مسلم قائدین اسمبلی اور پارلیمنٹ میں پہونچنے کے اہل نہیں ہے ۔ چیف منسٹر کے سی آر نے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہونچائی ہے ۔ شیخ عبداللہ سہیل نے کہا کہ اقلیتوں کے لیے مختص کیا جانے والا بجٹ 50 فیصد بھی خرچ نہیں کیا جارہا ہے ۔ فیس باز ادائیگی کی عدم اجرائی سے گذشتہ 5 سال کے دوران کئی پروفیشنل اقلیتی تعلیمی ادارے بند ہوگئے ۔ دوسری طرف مرکز کی جانب سے اقلیتوں کی فلاحی اسکیمات اور فنڈس دونوں کو گھٹایا جارہا ہے ۔ صدر تلنگانہ پردیش کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ کے سی آر نے 12 فیصد مسلم تحفظات کے نام پر مسلمانوں کو دھوکہ دیا ۔ اسمبلی انتخابات میں دوبارہ اس کو موضوع بنایا گیا ۔ مگر کامیابی کے بعد عبوری بجٹ میں اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے صرف 4 کروڑ روپئے کا اضافہ کرتے ہوئے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی توہین کی گئی ۔ شیخ عبداللہ سہیل نے ٹی آر ایس کو بی جے پی کی بی ٹیم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹی آر ایس کو دیا جانے والا ووٹ بی جے پی کے حق میں جائیگا ۔ ٹی آر ایس کے پاس 15 لوک سبھا کے ارکان ہیں باوجود اس کے ٹی آر ایس مرکزی حکومت پر دباؤ ڈالنے مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی ۔ 16 ارکان پارلیمنٹ کو کامیاب بنانے پر کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔ لہذا کانگریس کے امیدواروں کو کامیاب بنانے پر فرقہ پرستی کا خاتمہ ہوگا اور ملک میں سیکولر حکومت قائم ہوگی ۔۔