ٹرین کرایہ میں اضافہ پر عمل آوری شروع ، احتجاج نظرانداز

نئی دہلی ۔25 جون (سیاست ڈاٹ کام) ریلوے کرایہ میں اضافہ پر آج سے ملک گیر سطح پر عمل آوری کا آغاز ہوگیا حالانکہ مختلف سیاسی پارٹیوں اور تنظیموں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ مسافرین کی جانب سے بھی اسے اُن پر اضافی بوجھ قرار دیا گیا ہے۔ چنائی سے موصولہ اطلاع کے بموجب بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے حکومت پر اضافہ ٹرین کرایہ سے فوری دستبرداری کا مطالبہ کرتے ہوئے سی پی آئی ایم کے نوجوانوں، طلبہ اور خواتین شعبوں کی جانب سے تملناڈو میں ریاست گیر سطح پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ چنائی، تروتنی، تروچراپلی اور ناگاپٹنم وغیرہ مختلف مقامات پر ڈیموکریٹک یوتھ فیڈریشن آف انڈیا، آل انڈیا ڈیموکریٹک ویمنس اسوسی ایشن اور اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا کے ارکان نے احتجاجی مظاہرے کئے۔ وہ نریندر مودی حکومت کے خلاف نعرہ بازی کررہے تھے۔ احتجاجیوں کا کہنا تھا کہ بی جے پی کے اقتدار سنبھالنے کے اندرون ایک ماہ اضافہ پر عمل آوری کی گئی ہے جس سے عام آدمی، مزدور طبقہ اور غریب عوام بری طرح متاثر ہوں گے۔ احتجاجی ٹرین کی پٹریوں پر بیٹھ گئے جنہیں پولیس نے وہاں سے ہٹا دیا اور مختصر وقفہ کے لئے حراست میں رکھا۔ اضافہ شدہ سفر کرایہ اور مال برداری شرحوں پر آج سے عمل آوری کا آغاز ہوگیا ہے۔ ممبئی سے موصولہ اطلاعات کے بموجب کانگریس کارکنوں نے آج مہاراشٹرا کے مختلف علاقوں بشمول ممبئی میں ریلوے کرایوں میں اضافہ کے خلاف احتجاج کیا ۔ مہاراشٹرا پردیش کانگریس کمیٹی کے ترجمان سچن ساونت نے کہا کہ ممبئی کو استثنیٰ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جہاں پر 11 تا 12 بجے دن ریل روکو احتجاج کیا جانے والا تھا۔ استثنیٰ دینے کا مقصد مضافاتی علاقوں کا سفر کرنے والے افراد کو مشکلات سے بچانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ریل روکو احتجاج تھانے، نوی ممبئی، واردھا اور اکولہ میں کامیاب رہا۔ ان مقامات پر کانگریس کارکنوں نے 10 تا 11 بجے دن ریل روکو احتجاج کیا۔ کانگریس ، ریلوے مسافر کرایوں اور باربرداری کی شرحوں میں مرکز کے معلنہ اضافوں کے خلاف احتجاج کررہی ہے۔ پارٹی کارکنوں نے ریاست کے مختلف علاقوں میں احتجاج کرتے ہوئے اضافہ شدہ کرایوں سے فوری دستبرداری کا مطالبہ کیا۔ سچن ساونت نے کہا کہ کل جس دستبرداری کا اعلان کیا گیا ہے ، وہ صرف جزوی ہے۔ وہ مکمل دستبرداری چاہتے ہیں۔