دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں پیش پیش رہنے والے امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے پلوامہ حملہ کے بعد جیسے بیان کی توقع تھی ویسا بیان ان کی جانب سے نہیں آیا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں پلوامہ حملہ کے بعد کے حالات کو خوفناک بتایا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس معاملہ میں رپورٹس دیکھ رہے ہیں، وہ مناسب وقت پر اس معاملے پر اپنا بیان دیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جنوبی ایشیا کے دونوں پڑوسی ممالک اگر ساتھ ہوں تو اچھا ہوگا۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پلوامہ حملہ پر جو بیان دیا ہے وہ اس طرح ہے ’’میں نے دیکھا ہے، مجھے اس پر بہت ساری رپورٹس موصول ہوئی ہیں، مناسب وقت پر بیان دیا جائے گا۔ یہ بہت اچھا ہو اگر دونوں ممالک ساتھ آئیں، ایسا لگتا ہے کہ صورتحال خوفناک ہے۔ لیکن ہمیں رپورٹس مل رہی ہیں، ہم اس پر بیان دیں گے‘‘۔
اس موقع پر امریکہ سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ کھل کر پاکستان کے خلاف بیان جاری کرے گا لیکن اس نے جس طرح کہا ہے کہ مناسب وقت پر اس پر بیان دیا جائے گا اس سے امریکہ کے دہشت گردی مخالف موقف پر سوال کھڑے کر دیئے ہیں۔ امریکہ نے اس سے پہلے بہت کھل کر ہندوستان کا ساتھ دیا ہے اور اس نے پاکستان سے اپیل کی تھی کہ وہ فوراً اپنی سر زمین سے دہشت گرد تنظیموں کو پناہ دینا بند کرے اور ان کے خلاف کارروائی کرے۔
اس درمیان قومی انسانی حقوق کمیشن نے پلوامہ حملہ کی سخت الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مرکزی وجوہات میں سے ایک ہے۔ کمیشن نے کہا کہ ملک میں امن چین بنائے رکھنے کے لئے سی آر پی ایف کے جوانوں کی عظیم شہادت کو یاد رکھا جائے گا اور متاثرہ خاندان کو مناسب معاوضہ دیا جائے گا۔