کراچی ۔2 اپریل (سیاست ڈاٹ کام )پاکستان نے اپنے بولروں کی شاندار کارکردگی کی بدولت مہمان ویسٹ انڈیز کو 60 رنز پرڈھیر کرتے ہوئے افتتاحی میچ میں 143 رنز سے شکست دے کر تین میچوں کی سیریز میں 1-0 کی برتری حاصل کر لی۔تماشائیوں سے بھرے کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے گئے سیریز کے پہلے ٹوئنٹی20 میچ میں ویسٹ انڈیز کے کپتان جیسن محمد نے ٹاس جیت کر پاکستان کو بیٹنگ کی دعوت دی لیکن ان کا فیصلہ بالکل غلط ثابت ہوا۔پاکستان کی جانب سے حسین طلعت اور آصف علی کوبین الاقوامی کرئیر کا موقع دیا گیا جبکہ ویسٹ انڈیز نے کیمو پال اور ویراسامی ہرمال کو متعارف کروایا۔پاکستان کی نئی اوپننگ جوڑی بابر اعظم اور فخر زمان نے ٹیم کو 56 رنز کا عمدہ آغاز فراہم کیا تاہم چھٹے اوور کی آخری گیند پر بابراعظم ایل بی ڈبلیو قرار پائے۔پہلا میچ کھیلنے والے حسین طلعت اور فخر نے اسکور کو 65 تک پہنچایا ہی تھا کہ وکٹوں کے درمیان غلط فہمی کے نتیجے میں فخر کی 39 رنز کی اننگز اختتام پذیر ہوئی۔اننگز کے دوران ویسٹ انڈیز کو اس وقت دھکا لگا جب پہلا میچ کھیلنے والے اسپنر ویرا سیمی پرمال کا بولنگ کے دوران پیر مڑ گیا اور انہیں پہلے مقابلے میں 3 گیندوں بعد ہی زخمی ہونے کے سبب اسٹریچر پر پویلین پہنچایا گیا۔سرفراز احمد اور حسین طلعت نے جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے ٹیم کے بڑے اسکور کی راہ ہموار کی لیکن 140 کے مجموعے پر ایک اور رن آؤٹ کے نتیجے میں حسین پویلین لوٹ گئے۔انہوں نے کپتان کے ساتھ تیسری وکٹ کے لیے 75 رنز جوڑے اور 37 گیندوں پر 41 رنز بنائے۔سرفراز احمد نے چوکا لگا کر ٹیم کو 150 رنز کے ہندسے تک رسائی دلائی لیکن چھکا لگانے کی کوشش میں وہ 39 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔پہلا مقابلہ کھیلنے والے آصف علی پاکستان سوپر لیگ کے فائنل جیسا جادو جگانے میں ناکام رہے اور صرف ایک بنانے کے بعد باؤلڈ ہو گئے۔اختتامی اوورز میں شعیب ملک اور فہیم اشرف نے جارحانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا جس کی بدولت پاکستان نے 200 رنز کا ہندسہ عبور کیا۔شعیب ملک نے 14 گیندوں پر 37 اور فہیم اشرف نے 9 گیندوں پر 16 رنز بنائے اور پاکستان نے دونوں کی جارحانہ بیٹنگ کی بدولت آخری 2 اوورز میں 44 رنز بنائے۔پاکستان نے مقررہ اوورز میں 5 وکٹ کے نقصان پر 203 رنز بنائے اور ویسٹ انڈیز کو فتح کے لیے 204 رنز کا ہدف دیا۔ہدف کے تعاقب میں پہلی ہی گیند پر چیڈوک والٹن نے چھکا لگایا تو ایسا محسوس ہوا کہ یہ ویسٹ انڈیز ٹیم ترنوالہ ثابت نہیں ہو گی لیکن دو گیندوں بعد ہی نواز نے والٹن کوآوٹ کرکے مہمان ٹیم کی تباہی کی بنیاد رکھ دی۔ویسٹ انڈیز کا بیٹنگ شعبہ ہدف کے تعاقب میں بالکل تتر بتر نظر آیا اور ٹیم کسی بھی موقع پر ہدف کا تعاقب نہ کر سکی۔ ناکامی کا اندازہ اس باتر سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کے صرف تین کھلاڑی مارلن سیمیولز 18، کیمو پال 10 اور ریاض ایمرت 11 دہرے ہندسے کے اسکور میں داخل ہو سکے جبکہ پانچ کھلاڑی کھاتا کھولنے میں بھی ناکام رہے۔ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم 14ویں اوور میں 60 رنز بنا کر ڈھیر ہو گئی جو ان کا ٹی20 میں سب سے کم اسکور ہے۔ ویرا سیمی پرمال زخمی ہونے کی وجہ سے بیٹنگ کے لیے نہیں آ سکے۔پاکستان نے میچ میں 143 رنز کے بڑے فرق سے کامیابی حاصل کی اور رنز کے اعتبار سے یہ ٹی20 کی دوسری بڑی فتح ہے، سب سے بڑی فتح کا ریکارڈ سری لنکا کے پاس ہے جس نے کینیا کو 172 رنز سے شکست دے کر یہ عالمی ریکارڈ بنایا تھا۔پاکستان کی جانب سے محمد عامر، محمد نواز اور شعیب ملک نے فی کس 2 وکٹیں حاصل کیں۔پہلا میچ کھیلنے والے نوجوان حسین طلعت کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔