لندن ۔8 جولائی (سیاست ڈاٹ کام ) ومبلڈن میں پہلی مرتبہ ایک عرب خاتون نے انٹرنیشنل لائن جج کے عہدے پر فرائض انجام دے کر نئی تاریخ رقم کردی۔ ومبلڈن نے کئی کھلاڑیوں کو گمنامی سے شہرت کی بلندیوں تک پہنچا ہے لیکن اب ایک عرب خاتون نے تاریخ بنائی ہے ،جنہوں نے لائن جج بن کر ومبلڈن کی دنیا میں تاریخ رقم کر دی۔وملبڈن میں فرائض انجام دینے کے لئے دنیا بھرسے60 پیشہ وارانہ افرادکو مدعو کیا جاتا ہے جن میں سے ایک اصیل شاہین بھی ہیں۔اس سال دنیا بھر سے ساڑھے تین سو عہدیدارومبلڈن گرانڈ سلام میں خدمات انجام دے رہے ہیں لیکن ان میں سب سے زیادہ توجہ 41سال کی اصیل شاہین نے حاصل کی،جوکھلاڑِیوں کی پھینکی گئی بال پر جم کر نظر رکھتی ہیں۔اصیل شاہین کا تعلق کویت سے ہے ،انہوں نے 2002 میں ٹینس سے متعلق ایک کورس میں حصہ لیا۔اصیل نے اس موقع پر کہا ہے کہ ٹینس سے متعلق کورس کرنے سے پہلے انہیں کھیل کے قوانین کاعلم نہیں تھا۔انہوں نے یہ ذمہ داری چیلنج سمجھ کر قبول کی،کیوں کہ انتظامیہ ہمیشہ انہیں نظر انداز کر کے مردوں کو منتخب کرلیتی تھی لیکن پھر کورس میں تیسرا مقام حاصل کرنے کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ اصیل اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران حجاب پہنتی ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان کے اس عمل پر کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔ومبلڈن میں اسلامی لباس کے ساتھ کام کرنے کا مطلب یہ ہے کہ دنیا نے اب حجاب میں خواتین کوقبول کرنا شروع کر دیا ہے۔