وادی میں آپریشن آلاٹ اؤٹ پر روک ختم کرنے کی ایک اہم وجہہ امرناتھ یاترا بھی ہے۔

وزرات داخلہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اقدام کے بعد کسی قسم کی عدم پیش رفت بھی دستبرداری کی ایک وجہہ ہے
نئی دہلی۔مرکز نے سینئر صحافی شجاعت کی بخاری کے قتل کے بعد وجوہات کی بناء پر جموں او رکشمیر میں جاری اپریشن آلاٹ اؤٹ پر لگائے گئے روک کو ختم کرنا فیصلہ کیا ہے۔

پہلا مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کی اپیل جس میں مرکز تمام لوگوں سے بات چیت کے لئے تیار ہے کے اعلان کے باوجود علیحدگی پسندوں سے بات چیت کے عدم پیش رفت اور دوسرا مرناتھ یاترا جس کی شروعات28جون سے ہونے والی ہے جس کے راستے کے لئے پہلی صفائی درکار ہے۔

ہوم منسٹری کے عہدیدراوں کے مطابق تشدد میں اضافہ امتناع کو برخواست کرنے کی وجہہ نہیں ہے۔

امرناتھ یاترا کو درپیش خطرات اس کی اہم وجہہ ہے جس کی وجہہ سے فیصلہ لیاگیا ہے اور آرمی جوان اورنگ زیب کے بشمول صحافی شجاعت بخاری کی موت نے اس قسم کا فیصلہ لینے پر مجبور کردیا۔ہوم منسٹری کے ایک عہدیدار نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ’’ راحت( وادی میں دہشت گردوں کے خلاف ملٹری اپریشن) صرف رمضان کے دوران ہی دی گئی تھی۔ ا

س سے عیدکے فوری بعد ہی دستبرداری اختیار کرنی تھی‘‘۔ اسی ماہ ہوم منسٹر راجناتھ سنگھ کے کشمیر دورے سے قبل مئی29کو کشمیر کے علیحدگی پسند گروپوں کی جانب سے دئے گئے بیان نے ان کا موقف ظاہر کردیاتھا۔

اپنے مشترکہ بیان میں علیحدگی پسند لیڈران نے کہاتھا کہ’’ تنازع تین لوگوں کے درمیان میں ہے‘ ہندوستان‘ پاکستان اور سرزمین کشمیر کی عوام اس میں شامل ہے۔ معقول بات چیت ہی اس مسلئے پر پرامن حل ہوسکتی ہے۔ان تینوں میں سے کسی کی بھی عدم موجودگی مسلئے کے حل میں رکاوٹ کا سبب بنے گی‘‘۔

منسٹری حکام نے کہاکہ جموں اور کشمیر چیف منسٹر محبوبہ مفتی کی جانب سے بات چیت کو طلب کئے جانے کے باوجود‘ جس سے اپریشن پر روک میں توسیع بھی ہوسکتی تھی ‘مذکورہ علیحدگی پسند گروپ بات چیت کے لئے آگے نہیں ائے۔سرحد کے آگے سے جنگ بندی کی بھی مسلسل خلاف وزری کی جارہی تھی۔

وادی کے دور ے سے واپسی کے بعد ہوم منسٹر نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی اور وہاں کے حالات سے انہیں واقف کروایا۔ اسی دوران حکومت نے زمینی حالات میں سدھار کے لئے کچھ او روقت دینے کا فیصلہ کیاتھا کیونکہ ا س اقدام سے کشمیری عوام کے اندر مثبت نتائج اور بہتر تعلقات کا رحجان پیدا ہوا تھا