لکھنو 28 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی اب رائے دہی کے حق سے بھی محروم ہوگئے ؟ ۔ لکھنو میں سب سے اہم پتہ مکان نمبر 92/98-1 واقع بسمنڈی علاقہ بابو بنارسی داس وارڈ کے مکین اٹل بہاری واجپائی کا نام اب مجالس مقامی کی فہرست رائے دہندگان سے بھی خارج کردیا گیا ہے ۔ سابق وزیر اعظم اب لکھنو میونسپل کارپوریشن کی فہرست رائے دہندگان کا حصہ نہیں ہیں۔ اس کیلئے حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس پتہ پر کئی برسوں سے مقیم نہیں ہیں۔ لکھنو میونسپل کارپوریشن کے زون 1 – کے زونل آفیسر اشوک کمار سنگھ نے کہا کہ واجپائی کا نام فہرست رائے دہندگان سے خارج کردیا گیا ہے ۔ یہ فیصلہ فہرست سے متعلق تازہ ترین مہم کے بعد کیا گیا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ اب واجپائی کا مکان جو راجیندر اسمرتی بھون کے نام سے تھا اب وہ کسان سنگھ کا دفتر بن گیا ہے ۔ واضح رہے کہ واجپائی نے کسی وقت ’’ پہلے ووٹ ۔ پھر ناشتہ ‘‘ کا نعرہ دیا تھا ۔ اس فہرست میں واجپائی کا نمبر 1054 تھا ۔ انہوں نے آخری مرتبہ 2000 کے انتخابات میں مجالس مقامی کیلئے ووٹ دیا تھا ۔ واجپائی علیل ہیں اور انہوں نے 2004 کے بعد سے کبھی اپنے ووٹ کا استعمال نہیں کیا ہے ۔ 2004 میں انہوں نے دارالحکومت میں ووٹ ڈالا تھا ۔ وہ اکثر مجالس مقامی انتخابات میں ووٹ ڈالنے پولنگ بوتھ آیا کرتے تھے ۔ انہوں نے 2006 میں مئیر کے عہدہ کیلئے دنیش شرما کے حق میں مہم بھی چلائی تھی جو اس وقت ڈپٹی چیف منسٹر ہیں۔ واجپائی اب دارالحکومت دہلی میں مقیم ہیں اور انتہائی علیل ہیں ۔ وہ کسی سے ملاقات نہیں کرتے ۔ سینئر قائدین اڈوانی اور راج ناتھ سنگھ کبھی ان کی مزاج پرسی کرلیتے ہیں۔