آکلینڈ ۔ 23 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) میزبان نیوزی لینڈ ٹیم کے جوش و جذبہ کا کل یہاں کسی قدر خطرناک تصور کی جانے والی جنوبی افریقی ٹیم سے ورلڈ کپ 2015ء کے پہلے سیمی فائنل میں مقابلہ ہوگا اور امید کی جارہی ہیکہ یہ مقابلہ ایک دلچسپ اور سنسنی خیز ٹکراؤ ہوگا۔ دونوں ہی ٹیمیں تاریخ کا تعاقب کررہی ہے کیونکہ میزبان نیوزی لینڈ کی ٹیم سیمی فائنل مرحلہ سے گذشتہ 6 مرتبہ ورلڈ کپ سے باہر ہوئی ہے جبکہ جنوبی افریقی ٹیم بھی تین مرتبہ سیمی فائنل میں شکست کے بعد خطاب کے بغیر ٹورنمنٹ چھوڑا ہے۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم گروپ مرحلہ سے لے کر کوارٹر فائنل میں ویسٹ انڈیز کو شکست دینے تک ناقابل تسخیر ہے اور ہر مقابلہ میں میزبان ٹیم کیلئے ایک نیا ہیرو ابھر کر سامنے آیا ہے جس میں نیا نام مارٹن گپل کا ہے جنہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف 237 رنز کی غیرمفتوح اننگز کھیلتے ہوئے ریکارڈ بک میں اپنا نام درج کروایا لیا ہے۔ نیوزی لینڈ کا بولنگ شعبہ غیرمتوقع طور پر انتہائی شاندار مظاہرہ کررہا ہے جبکہ جنوبی افریقی ٹیم کا فاسٹ بولنگ شعبہ توقعات کے برعکس مایوس مظاہرہ کیا ہے لیکن ٹیم میں دنیا کے نمبر ایک فاسٹ بولر ڈیل اسٹین اور مرنی مورکل کسی بھی وقت حریف ٹیم کے بیٹنگ شعبہ کے پرخچے اڑانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ نیوزی لینڈ ٹیم کے کوچ مائیک ہیسن نے کہا ہیکہ ماضی کے شاندار مظاہرہ یا ناکامیوں کی اب کوئی اہمیت باقی نہیں رہی کیونکہ دونوں ہی ٹیموں نے بہتر مظاہرہ کرتے ہوئے اس مرحلہ تک رسائی حاصل کی ہے۔ تاہم ایک اور کامیابی کیلئے ہم نے تیاری کر رکھی ہے۔ نیوزی لینڈ کیلئے بری خبر یہ ہیکہ اس کے فاسٹ بولر ایڈم ملنی بروقت صحتیاب نہیں ہو پائے ہیں اور سیمی فائنل میں ان کے مقام پر نوجوان فاسٹ بولر میاٹ ہنری کو شامل کیا گیاہے۔ نیوزی لینڈ کیلئے رواں ٹورنمنٹ میں یہ میزبانی کیلئے آخری مقابلہ ہوگا اور اگر ٹیم کامیاب ہوتی ہے تو فائنل کھیلنے کیلئے وہ ملبورن کا رخ کرے گی۔ بحیثیت میزبان ٹیم نیوزی لینڈ پر عوامی توقعات کا دباؤ موجود رہے گا لیکن ٹیم کے کپتان برنڈن مکالم نے اس دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ٹورنمنٹ کے دوران بہترین مظاہرہ کیا ہے اور اس مقابلہ کیلئے ٹیم پر موجود زائد دباؤ کا مظاہرہ پر اثر نہیں ہوگا۔ مکالم نے یہ بھی واضح کردیا ہیکہ جارحانہ کھیل ٹیم کا مزاج ہے اور کل جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلے جانے والے سیمی فائنل مقابلہ میں بھی یہ حکمت عملی تبدیل نہیں ہوگی۔ نیوزی لینڈ ہر ورلڈ کپ میں ہمیشہ ہی خطاب کیلئے مضبوط دعویداروں میں شامل رہی ہے تو دوسری جانب جنوبی افریقی ٹیم کو اہم موقع پر ناکام ہونے کی شرمندگی برداشت کرنی پڑی ہے اور اس مرتبہ دونوں ہی ٹیمیں فائنل میں رسائی کا موقع گنوانا نہیں چاہتی ہے۔ جنوبی افریقہ کے کپتان اے بی ڈی ولیرس نے اس ضمن میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا ہیکہ وہ ان حالات کا کئی برسوں سے مشاہدہ کررہے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ٹیم جذباتی لمحات پر قابو پانے کی عادی ہوچکی ہے اور امید ہیکہ ٹیم اس مرتبہ خود پر لگے اس لیبل کو ختم کردے گی۔ جنوبی افریقہ کیلئے اے بی ڈی ولیرس کی کپتانی کے علاوہ ان کی بیٹنگ بھی کلیدی ہوگی کیونکہ ویسٹ انڈیز کے خلاف گروپ مرحلہ کے مقابلہ میں 66 گیندوں میں 162 رنز کی اننگز کھیلنے کے علاوہ ٹورنمنٹ میں وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل ہیں۔