غضنفر علی خاں
کس حکومت کے دور میں ہیرے جواہرات کے تاجر نیروو مودی نے 11,200 کروڑ کا سرقہ کیا، اس سے عوام کو کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔ اگر دلچسپی اور تعلق خاطر ہے تو اسی بات سے ہے کہ یہ کیسی حکومت ہے جس بینک سے اتنی بڑی رقم دھوکہ دہی کے ذریعہ حاصل کی جاسکتی ہے۔ کہنے کو تو پنجاب نے شنل بینک میں یہ گھپلا ہوا لیکن رفتہ رفتہ ہر دن ہر گھڑی پتہ چل رہا ہے کہ اور نیشنل بینک بھی ہیں اور بڑے تجارتی ادارے ہیں اور بڑے اثر و رسوخ والے سیاسی سرپرستی کرنے والے لوگ بھی ہیں جنہوں نے کم و بیش اس قسم کا فراڈ کیا ہے ۔ ایک نام جو اس ضمن میں آرہا ہے وہ پن ساز کمپنی روٹومیک ہے جو بینکوں کو ہزاروں کروڑ کا چونا لگا چکے ہیں ۔ روٹو میک کمپنی کے کھاتے ملک کے مختلف مقامات پر واقع بینکس میں ہیں ، ان میں سے 14 اترپردیش میں واقع ہیں، ان تمام بینکوں کے کھاتے جو روٹومیک کے نام پر تھے۔ freez منجمد کردیئے گئے ہیں۔ سب کچھ لٹا کے ہوش میں آیا تو کیا کیا‘‘۔ اب افسوس کرنے سے کیا فائدہ یا اب وزیر فینانس ارون جیٹلی کی صفائی سے کیا حاصل جو ہونا تھا وہ ہوچکا۔ سوال تو صرف مودی حکومت سے ہے کہ کیسے اور کیوں اتنا بڑا گھپلا ہوا ۔ اتنے برسوں تک کیوں کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ یہ کس کا پیسہ تھا جو ان بڑی کمپنیوں کے مالکین لوٹ کر لے گئے ۔ یہ رقم ہم عوام کی تھی ۔ کوئی حکومت پر کوئی پارٹی برسر اقتدار ہو اس کا فرض ہے کہ عوام نے بینکوں میں اپنے گاڑھے پسینے سے کمائی ہوئی رقم کو یہ سمجھ کر رکھا تھا کہ ان کا سرمایہ محفوظ رہے گا ۔ انہیں کیا پتہ تھا کہ چور اور بڑے سیاسی پناہ میں رہ کر ان کی رقم لوٹ لیں گے اور کسی دن انہیں (عوام) کو معلوم ہوگا کہ وہ بیچارے تو لٹ گئے ہیں۔ وزیراعظم اور وزیر فینانس اپنا دامن چھڑائیں گے کہ یہ بینک کاری کے نظام یا بینکنگ سسٹم کی غلطی کی وجہ سے ہوا ہے۔ عوام تو لٹ گئے ۔ اب اگر بی جے پی ایسی لوٹ کھسوٹ کے لئے کانگریس کو یا کانگریسی پارٹی بی جے پی پر الزام عائد کرتی ہے تو اس سے ان کو کیا فائدہ ہوگا ۔ کس وزیراعظم کے دور میں یہ فراڈ ہوا ، معلوم کرنے سے بھی عوام کو دلچسپی نہیں ہے ۔ یہ عوام جاننا بھی نہیں چاہتے کہ کس کی غفلت اور لاپرواہی سے (وہ بھی دانستہ طور پر) یہ وبال یہ بَلا ملک پر نازل ہوئی ۔ اس اسکام کا سب سے بڑا سانحہ تو یہ ہے کہ جس کسی کی رقم کروڑ پتیوں نے ہڑپ کی ہے وہ انہیں واپس نہیں ملے گی ۔ اب بینکوں پر سے بھی ہندوستانی عوام کا بھروسہ اُٹھ گیا ۔ انہیں یہ احساس ہورہا ہے کہ ہمارے ملک میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس والی کہاوت حکومت پر صادق آتی ہے ۔ نیروو مودی کی جائیدادیں ضبط کرنے روٹومیک کے تمام کھاتوں کو منجمد کرنے سے بھی ہزاروں کروڑ کی لوٹی ہوئی یہ رقم کیسے حاصل کی جاسکتی ہے ۔ صرف بہانہ بازی اور الزام تراشی سے اپوزیشن یا کانگریس اپنی اس کوتاہی کی پردہ پوشی نہیں کرسکتی اور نہ مودی حکومت اپنے عیوب پر اپنی ناقابل معافی لاپرواہی کو چھپاسکتی یا پردہ ڈال سکتی ہے جو ان سے سرزد ہوئے ہیں۔ ہاں البتہ عوام مودی حکومت سے یہ پوچھنے کا حق ضرور رکھتے ہیں کہ آپ نے تو کہا تھا کہ آپ ملک کے چوکیدار ہیں، آپ نہ کھائیں گے اور نہ کھانے دیں گے ۔ خیر آپ نے کھایا ہے کہ نہیں اس سے عام آدمی کو کوئی تعلق نہیں ہے لیکن آپ کے دور میں آخر کتنے اسکینڈلس ہوں گے ، کتنے اسکام ہوں گے ، کتنے گھپلے ہوں گے، آپ کیسے چوکیدار ہیں کہ آپ کے دور میں ہزاروں لاکھ کروڑ روپئے کوئی نیرو مودی ، کوئی کوٹھاری (روٹومیک) کے مالک آپ کی حکومت آپ کے بینک کاری کے نظام کی آنکھوں میں دھول جھونک کر فرار ہوسکتا ہے ، کم از کم نیروو مودی نے تو یہ کر دکھایا۔ اس سے پہلے آئی پی ایل کرکٹ ٹورنمنٹ کے کرتا دھرتا للت مودی اور رکن پارلیمنٹ رہنے والے وجئے مالیا بھی بینکوں سے ہزاروں کروڑ روپئے چراکر فرار ہوگئے۔ آپ کی چوکیداری میں تو ہر مجرم آسانی سے راہ فرار اختیار کر رہا ہے ۔ آج نیروو مودی نے آپ کی حکومت کو دھوکہ دے کر 11 ہزار کروڑ روپئے ڈبوکر چلا گیا ۔ نیروو مودی سے لیکر للت مودی تک ملک سے فرار ہونے والوں کی ایک طویل داستان ہے جو مستقبل کا مورخ جب قلمبند کرے گا تو یہ واقعات یہ لوٹ مار کے ذکر کے ساتھ آپ کا اپنا نام بھی آئے گا ۔ اب کچھ کرنے چھان بین اور تحقیقات کرنے کا مطلب آپ اور آپ کی حکومت کی آنکھ سے گرنے والے مگرمچھ کے وہ آنسو ہوں گے جس کے لئے کسی دور میں بھی کوئی قدر نہیں ہوگی ۔ بی جے پی حکومت کو بڑا ناز تھا کہ اس کے دور میں کوئی بڑا اسکام نہیں ہوا۔ اس پارٹی کے دور میں حکومت میں بڑا ا سکام نہیں ہوتا ہے ۔ اگر ہوتا ہے تو صرف بہت بڑا اسکام ہی ہوتا ہے ۔ بی جے پی اور نریندر مودی کی حکومت میں چیف منسٹرس (مدھیہ پردیش اور راجستھان) اسکام میں ملوث پائے گئے ۔ کیا آپ نے اپنے اس وعدہ کو پورا کیا کہ ’’ نہ میں کھاؤں گا اور نہ کسی کو کھانے دوں گا‘‘۔ وزیراعظم آپ عجیب و غریب قسم کے چوکیدار ہیں کہ قافلہ کو لٹتا لٹاتا دیکھ کر صرف اپنی قوت گویائی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ادھر اُدھر کی بات کر کے کوئی نیا خواب ملک و قوم کو دکھانے لگتے ہیں یا تو آپ کی حکومت یہ مان لے کہ وہ ملک سے رشوت ستانی لوٹ مار اور بدعنوانیوں ، کرپشن کو روکنے میں بری طرح ناکام ہوگئی یا پھر یہ تسلیم کریں کہ لوٹ مار کرنے والے آپ (وزیراعظم) سے زیادہ طاقتور ہیں۔ زیادہ اثر و رسوخ رکھتے ہیں ، اس وجہ سے وہ مالیا ہوں کہ للت مودی یا پھر نیروو مودی ہوں ملک کو ہزاروں کروڑ کا نقصان پہنچا کر کسی دوسرے ملک میں امن چین کی بنسری بجاتے ہیں۔ آپ کی حکومت ان کا کچھ نہیں بگاڑسکتی ۔ آپ ایک کمزور اور بے بس چوکیدار ہیں۔ آپ کی نظروں کے سامنے سے بینک کاری سسٹم میں آپ کے لوگ ہونے اور کھلا کے وزیراعظم ہونے کے باوجود با وصف دھوکہ دہی ہوتی ہیں۔ آپ صرف کانگریس کی خامیوں کو اجاگر کرتے رہے، کبھی اپنے گریباں میں جھانک کر نہیں دیکھا کہ یہ کس قدر داغدار ہوگیا ہے ۔ کاش آج کی حکومت دوسروں کے عیوب کو اجاگر کرنے کے بجائے اپنے دامن میں جھانک کر دیکھتی کہ کیسے نیروو مودی ہو کہ للت مودی ہو یا پھر مالیا ہو ، ملک سے فرار ہوجاتے ہیں ۔ کیا ایسا موجودہ حکومت میں شامل اعلیٰ عہدوں پر فائز افراد ، سیاسی طاقت رکھنے والے بی جے پی کے لیڈر کی دیدہ دانستہ غفلت Convenience کے بغیر ممکن ہے ۔ کب تک موجودہ حکومت حقائق سے یونہی گریز کرے گی ۔ کب تک آخر چوکیدار صاحب اپنے خواب غفلت سے بیدار ہوں گے۔ کب تک بیرونی دورے کرتے رہیں گے ۔ بیرونی ممالک میں تو آپ کا اور آپ کی حکومت کا بڑا شہرہ ہے بھلا دوسرے ملک کے لیڈروں کو کیا معلوم کہ یہ چراغ تلے اندھیرا ہوتا ہے ۔ ہمارے ملک میں کتنے واقعات ہوئے ہیں ، کتنے معصوم اور بے گناہ لوگوں کو ہجوم اس شبہ کی وجہ سے ضربات لگاکر ماردیتا ہے کہ گاؤکشی کی تھی۔ انہوں نے محبت جیسے مقدس جذبہ سے کسی غیر مسلم لڑکی سے شادی کی تھی ۔ حکومت کو اس بات سے کوئی دلچسپی نہیں کہ چور اور لٹیرے کتنی رقم چراکر فرار ہورہے ہیں اور حکومت ان کا کچھ نہیں بگاڑسکتی۔ صرف نہتے اور کمزور انسانوں کو کسی نہ کسی بہانے سے ہلاک کردینا آپ کی حکومت کے دور میں کوئی جرم نہیں ہے۔