نیالکل منڈل کے 10 اُردو میڈیم اسکولوں میں ایک بھی ٹیچر نہیں

اساتذہ کے عدم تقررات سے طلبہ کی تعلیم متاثر ، اقلیتوں کی ترقی کیلئے حکومت کے دعوے کھوکھلے
نیالکل۔ 26 جولائی (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) تشکیل تلنگانہ کے بعد ریاستی حکومت نے ریاست میں تعلیم کو فروغ دینے کیلئے نئی اسکیمات کا آغاز کررہی ہے، لیکن ان اسکیمات کا دیہی علاقوں میں مکمل عمل ندارد ہے جس کے باعث دیہی سطح پر غریب طلباء حصول تعلیم سے قاصر ہیں۔ یوں تو تعلیمی سال کے آغاز پر حکومت بڈی باٹا اور دیگر پروگراموں کا آغاز کرتی ہے لیکن ان مدارس میں اساتذہ کی کمی سے بڈی باٹا پروگراموں کو روبہ عمل لانے میں کافی مشکلات پیش آرہی ہیں۔ ضلع میدک کے نیالکل منڈل کے 31 مواضعات کے بشمول 10 اُردو میڈیم اسکولس میں جہاں ایک بھی ٹیچر موجود نہیں ہے، جس کے باعث ان اسکولوں کو کسی بھی وقت بند کیا جاسکتا ہے، جبکہ نیالکل منڈل میں اُردو میڈیم اسکولس میں ذریعہ تعلیم حاصل کرنے کی اچھی تعداد موجود ہے۔ غریب اولیائے طلبہ انگلش اور تلگو خانگی مدارس میں داخلہ کیلئے ظہیرآباد بیدر جانے پر مجبور ہیں۔ نیالکل منڈل میں 18 اُردو میڈیم مدارس ہیں جس میں سے 10 ایسے اسکولس ہے جہاں ایک بھی ٹیچر موجود نہیں ہے۔ ان اسکولس کے کسی بھی وقت ہونے کے امکانات ہیں۔ نیالکل منڈل کے مواضعات حد نور منگی گنیٹجی گنگور مرزا پور مٹل کنٹہ حسن نگر دیگر علاقوں میں اساتذہ کے عدم تقررات سے اولیائے طلبہ کا مستقبل تاریک ہورہا ہے۔ ان مدارس میں ودیا والینٹر کے ذریعہ تعلیم دی جاتی تھی لیکن ودیا والینٹرس کے تقررات کیلئے نئے قواعد کی وجہ سے ودیا والینٹرس کا بھی تقرر نہیں کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ نئے تعلیمی سال کے آغاز کے چند دن ہی بعد ان اساتذہ کا تقرر ممکن نہیں ہے جس سے نیالکل منڈل کے مواضعات کے اولیائے طلبہ اپنے بچوں کی تعلیم پر کافی فکر مند ہیں، اس جانب نیالکل منڈل کے اقلیتی قائدین کی جانب سے کئی مرتبہ حکومت سے واقف کروانے کے باوجود موثر اقدامات کرنے سے قاصر ہیں۔ سابق حکومت میں ڈاکٹر جے گیتا ریڈی سابق ریاستی وزیر و رکن اسمبلی ظہیرآباد سے اس جانب کئی بار توجہ دہانی کے باوجود آج تک مسلم اداروں میں اساتذہ ودیا والینٹر کا تقرر عمل میں نہیں لایا گیا۔ اُردو کے ساتھ حکومت کا سوتیلا سلوک منظر عام پر دیکھا جارہا ہے۔ ٹی آر ایس حکومت رکن پارلیمنٹ ظہیرآباد بی بی پاٹل کی کامیابی کا عرصہ ایک سال سے زیادہ ہوگیا۔ اس کے باوجود ان کے وعدے وفا نہ ہوسکے۔ نیالکل منڈل اطراف و اکناف کے علاقوں میں اساتذہ اور اُردو زبان کے ساتھ یکساں سوتیلا سلوک کیا جارہا ہے۔ اُردو میڈیم اسکولس کی بلڈنگ خستہ حال ہے۔ طلبہ کو مجبوراً زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنا پڑ رہا ہے۔ اگر اس وقت کی سابق وزیر رکن اسمبلی جے گیتا ریڈی، مسلم اقلیتوں کے مسائل یکسوئی پر توجہ دیں تو آج یہ نوبت نہ آتی۔ ریاستی وزیر ہریش راؤ نے موضع بنگلہ مرزا پور میں کہا کہ ایک روزنامہ تلگو اخبار ’’ایناڈو‘‘ میں سڑک کی عدم تعمیر مرمت کے متعلق شائع نیوز سے متاثر ہوکر جلسہ گاہ میں نیالکل تا نارائن کھیڑ سڑک کے لئے 9 کروڑ روپیوں کی منظوری عمل میں آئی تاہم نیالکل منڈل کے اُردو میڈیم مدارس کے تعلق سے کئی مرتبہ روزنامہ سیاست اور دیگر اُردو اخبارات میں نیوز شائع ہونے کے باوجود کوئی موثر عمل آوری نہیں کی جارہی ہے۔ حکومت کا اُردو کے ساتھ سوتیلا سلوک منظر عام پر دیکھا جارہا ہے۔ نائب وزیراعلیٰ محمود علی بھی اُردو کو فروغ دینے کیلئے ریاست کے تمام سرکاری اور خانگی مدارس میں اُردو کو لازمی قرار دینے کیلئے دعویٰ کررہے ہیں جبکہ ریاستی عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اُردو میڈیم اسکولس کی بقاء کیلئے ضروری اقدامات کرے۔ حلقہ پارلیمان ظہیرآباد مسلم اقلیتوں کو بادشاہ گر موقف حاصل ہے۔ ایسے میں اقلیتوں کے مسائل کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ حکومتوں نے ہمیشہ کہا کہ اُردو زبان سرکاری زبان ہے اور اس پر عمل ان کا اولین فرض ہے لیکن آج تک اس پر عمل نہیں ہوا ہے۔ یہاں کے تعلیمی اداروں اسکولس پی جی کالج مرزا پور کے سائن بورڈ پر اردو زبان کے ساتھ متعصبانہ رویہ اختیار کیا گیا ہے۔ جی او 11 کے مطابق ریاست بھر میں موجود اُردو میڈیم متوازی مدارس سے زبان اول اردو کی جائیدادوں کو اضافہ قرار دے کر ان جائیدادوں کو مستقبل میں برخاست کردینے اور نئی جائیدادوں میں اضافہ کے احکامات کو ختم کرنے کی منصوبہ بند سازش کی گئی ہے۔ جی او کے مطابق تلگو اور اُردو میڈیم متوازی طور پر چلائے جاتے ہیں ۔ وہاں تلگو میڈیم کو اکثریتی میڈیم قرار دے کر تمام مضامین کی جائیدادیں مع تینوں زبانوں کی تدریس کی جائیدادیں صرف تلگو مدارس کو ہی مختص کی گئی ہیں جبکہ اردو میڈیم کو اقلیتی میڈیم قرار دے کر صرف چار مضامین ریاضی، فزیکل سائنس، حیاتیات اور سماجی علم کی جائیدادیں ہی مختص کی گئی ہیں۔ موضع حد نور میں واقع گورنمنٹ پرائمری اسکولس اُردو میڈیم میں جملہ 106 طلباء زیرتعلیم ہیں اور پہلی جماعت تا 7 جماعت تک صرف ایک ہی کلاس روم موجود ہے۔ نیالکل منڈل کے گتہ داروں کی وجہ سے مزید کلاس رومس کا تعمیری کام نامکمل ہے۔ اس کے باوجود سیاسی قائدین اس جانب توجہ مرکوز نہیں کررہے ہیں۔ ارباب مجاز سے اس ضمن میں خصوصی دلچسپی لینے کا مطالبہ کیا، بصورت دیگر عوام نے بڑے پیمانے پر دھرنا منظم کرنے کا انتباہ دیا۔