نیازکے جانور ذبح کرنا

نیازکے جانور ذبح کرنا
سوال : بعض حضرات بزرگوں کی بارگاہوں میں جانور قربانی کرنے کی نذر و منت کرتے ہیں اور بہت ہی اہتمام سے وہاں جاکر اپنی نذر و نیاز پوری کرتے ہیں اور خود بھی کھاتے ، عزیز و اقارب کو کھلاتے اور غرباء و مساکین میں بھی تقسیم کرتے۔ ایک عرصہ سے اس قسم کا عمل چلا آرہا ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس قسم کی نذر و منت کرنا قطعاً صحیح نہیں۔ اگر کسی بزرگ کی درگاہ کے احاطہ میں جانور ذبح کیا جائے تو وہ اس کو ناجائز حرام سمجھتے ہیں۔ برائے کرم شرعی حکم بتلائیں (نوٹ: سائل کا سوال غیر واضح ہونے کی بناء سوال میں ضروری اضافہ کیا گیا)۔
اختر، شمس آباد
جواب : شریعت مطھرہ میں جانور کو ذبح کرتے وقت ذبح کرنے والے کی نیت کا لحاظ و اعتبار رکھا گیا ہے ۔ فتاوی ردالمحتار جلد 5 ص : 203 میں ہے : واعلم ان المدار علی القصد عند ابتداء الذبح ۔ بناء بریں اگر کوئی شخص جانور کو اس نیت سے ذبح کرے کہ میں اس کی جان فلاں بزرگ کے لئے لیتا ہوں اور وہ اس بزرگ کو ازروئے تعظیم اس طرح جان قربان کئے جانے کا مستحق جانتا ہے تو ایسا ذبح کیا ہوا جانور اگرچیکہ وہ اللہ کانام لیکر ذبح کیا جائے شرعاً حرام ہے۔ در مختار برحاشیہ ردالمحتار جلد 5 ص : 203 ء میں ہے : (ذبح لقدوم الامیر و نحوہ) کو احد من العظماء (یحرم) لانہ أھل بہ بغیر اللہ (ولو) وصلیۃ (ذکر اسم اللہ تعالیٰ علیہ)
ہاں اگر اس نیت سے ذبح کرے کہ اس جانور کی جان تو اللہ کے لئے لی جاتی ہے اور وہی جان کے نثار و قربان کئے جانے کا مستحق ہے مگر اس کا گوشت فلاں بزرگ کی نیاز و ایصال ثواب میں صرف کیا جائے گا یا اس سے فلاں شخص کی دعوت و ضیافت کی جائے گی اور بہ وقت ذبح اللہ کے نام کے سوا کسی کا نام بھی نہ لے تو ایسا ذبح کیا ہوا جانور شرعاً حلال ہے ۔ در مختار میں اسی جگہ ہے : (ولو) ذبح (للضیف لا) یحرم لانہ سنۃ الخلیل و اکرام الضیف اکرام اللہ تعالیٰ والفارق ان قدمھا لیاکل منھا کان الذبح للہ والمنفعۃ للضیف أ وللولمیۃ او للربح ۔ وان لم یقدمھا لیاکل منھا بل یدفعھا لغیرہ کان لتعظیم غیر اللہ فتحرم۔ تفسیر احمدی ص : 52 میں ہے : ومن ھاھناعلم ان البقرۃ للاولیاء کما ھوالرسم فی زماننا حلال طیب لانہ لم یذکر اسم غیر اللہ وقت الذبح و ان کانوا ینذرونھا لہ۔

غیر مسلم کاجانور ، اللہ کے نام پر ذبح کرنا
سوال : ہمارے علاقے کے غیرمسلم بھی بغیر اسلامی طریقے سے ذبح کئے ہوئے ذبیحہ کو کھانا اچھا نہیں سمجھتے لیکن سوال یہ ہے کہ ان بکریوں میں وہ بکری بھی ہوتی ہے جس کو کوئی آتش پرست آتش کدہ کے لئے لاتا ہے اور کوئی بت پرست اپنے بتوں اور اصنام کیلئے لاتا ہے تو احقر کو مذکورہ بکری کے ذبح کا کام احاطہ دیوی / مندر میں انجام دینا ہوتا ہے لیکن احقر کی نیت کسی غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنا نہیں ہوتی بلکہ میں اس بکری کو اسلامی طریقے پر یعنی وقت ذبح اللہ کا نام لے کر قبلہ رخ ، باوضو ، ایک ایسی جگہ پر جہاں جانور کے سامنے کوئی بت نہیں ہوتا ذبح کرتا ہوں ۔
اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ مذکورہ بالا ذبائح کا کیا حکم ہے ؟ کیا وہ (وماذبح علی النصب) یا (وما اھل لغیر اللہ) کی قبیل سے ہیں یا نہیں ؟ اور کیا ذبیحہ میں ذابح کے علاوہ دوسروں (بکری کے مالک وغیرہ) کی نیت کا بھی اثر ہوتا ہے ؟ اور کیا ذبیحہ میں جگہ کا بھی کچھ اثر ہوتا ہے ؟ کیا ملا نے اوپر مذکورہ جانوروں کو اسطرح اسلامی طریقے پر ذبح کر کے شرک یا تعاون علی الشرک کا ارتکاب کیا ہے یا کسی اور گناہ کا ؟
حافظ مطیع الرحمن، بیدر
جواب : مذبوحہ جانور کے لئے شرعاً ذبح کے وقت نیت کا لحاظ و اعتبار کیا گیا۔ فتاوی ردالمحتار کی جلد 5 ، ص 203 میں ہے : واعلم ان المدار علی القصد عند ابتداء الذبح بناء بریںاگر کوئی مسلمان ، کسی غیر مسلم کا جانور اللہ تعالیٰ کا نام لیکر ذبح کرے تو یہ جانور حلال ہوگا ۔ فتاوی عالمگیری جلد 5 ص : 286 میں ہے : مسلم ذبح شاۃ المجوسی لبیت نارھم أوالکافر لالھتھم توکل لأنہ سمی اللہ تعالیٰ صورت مسئول عنہا میں حسب صراحت سوال سید سیف الدین کا احاطہ مندر میں غیر مسلم کا جانور اللہ کے نام پر ایسی جگہ ذبح کرنا جہاں جانور کے سامنے کوئی بت یا مورتی نہ ہو شرعاً درست ہے، فسق و فجور اور تعاون علی الشرک نہیں۔ مخفی مبارکہ آیاتِ قرآنی مذکور در سوال کا اطلاق متذکرہ بالا عمل ذبح پر نہیں ہوتا، کیونکہ دونوں آیات قرآنی کا مفہوم و مدلول ایک ہی ہے کہ غیر اللہ کے نام پر جانور ذبح کیا جائے تو وہ حرام ہے۔

اقامت کے وقت کب کھڑا ہونا چاہئے
سوال : اقامت کے وقت امام اور مقتدیوں کو کب کھڑے ہونا چاہئے ۔ بعض امام اقامت شروع ہوتے ہی کھڑے ہوجاتے ہیں تو ان کے ساتھ بعض مصلی بھی کھڑے ہوجاتے ہیں اور بعض بیٹھے رہتے ہیں اور ’’ حی علی الصلوۃ‘‘ پر کھڑے ہوتے ہیں ۔ شرعی طریقہ بیان فرمائیں تو مہربانی ہوگی۔
محمدمنیر رقریشی، نامپلی
جواب : اقامت شروع ہونے سے قبل اگر امام مصلی پر موجود ہو تو امام اور مقتدی ہر دو کو ’’ حی علی الفلاح‘‘ پر کھڑے ہونا چاہئے اور اگر امام اقامت شروع ہونے کے بعد مقتدیوں کے پیچھے سے آرہا ہے تو جس صف سے امام گزرے وہ صف کھڑی ہوتی جائے۔ یہاں تک کہ امام مصلی پر پہنچ جائے۔ تیسری صورت یہ ہے کہ امام آگے سے آرہا ہے تو امام کو دیکھتے ہی تمام مقتدی کھڑے ہوجائیں۔ عالمگیری ج : 1 ، ص : 57 میں ہے ۔ ان کان الموذن غیرالامام و کان القوم مع الامام فی المسجد فانہ یقوم الامام و القوم اذا قال الموذن ’’ حی علی الفلاح‘‘ عند علمائنا الثلاثۃ ھو الصحیح ۔ والیہ مال شمس الائمۃ الحلوانی و السرخسی و شیخ الاسلام خواھر زادہ و ان کان الامام دخل المسجد من قدامھم یقومون کما رأوا الامام۔

Aquarium میں مچھلیاں پالنا
سوال : میرے چھوٹے لڑکے کو مچھلیاں پالنے کا شوق ہے، بازار سے نت نئی مچھلیاں لاتا ہے اور Aquarium میں جمع کرتے جاتا ہے اور مچھلیوں کا کافی لحاظ رکھتا ہے ۔ میں آپ سے معلوم کرنا چاہتی ہوں کہ بے زبان جانور کو پالنا شرعی لحاظ سے جائز ہے یا نہیں، کیا مچھلیوں کو پکڑکر لانے اور ان کو ایک جگہ محفوظ رکھنے سے ہم گنہگار تو نہیں ہوں گے۔
سارہ انجم، ملک پیٹ
جواب : جن جانوروں کا گوشت جائز ہے ان جانوروں کی پرورش بھی جائز ہے ۔ عرب کے رواج کے مطابق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بکریوں کی پرورش کا اہتمام کیا۔ بعد بعثت اس پر نکیر نہیں فرمائی ۔ نیز دل بہلائی کی خاطر پرندے پالنے میں مضائقہ نہیں جبکہ ان کے کھانے پینے کا لحاظ رکھا جائے ۔ صورت مسئول عنہا میں آ پ کے صاحبزادے شوقیہ طور پر مچھلیاں پالتے ہیں تو شرعاً اس میں ممانعت نہیں تاہم ان کی غذا اور ان کی حیات کے لئے ناگز یر اشیاء کا اہتمام ضروری ہے ۔

تدفین کے وقت دنیوی گفتگو کرنا
سوال : عموماً نماز جنازہ کے لئے وقت باقی رہے تو لوگ گفتگو کرتے ہیں اور قبرستان میں میت کے قریبی عزیز و اقارب تدفین میں مصروف رہتے ہیں اور دیگر رشتہ دار و احباب باتیں کرتے رہتے ہیں، وہ بھی دنیا کی باتیں کرتے ہیں۔
آپ سے معلوم کرنا یہ ہے کہ ایسے وقت میں ہمیں کیا کرنا چاہئے۔ کوئی خاص ذکر اس وقت مسنون ہے تو بیان کیجئے ؟
حماد بن احمد بارکس
جواب : نماز جنازہ میں شرکت کرنا تدفین میں شریک رہنا موجب اجر و ثواب ہے۔ اسی طرح کسی کا انتقال کرجانا دنیا کی بے ثباتی پر دلالت کرتا ہے کہ ایک دن ہمیں بھی اس دنیا سے رخصت ہونا ہے اور ہمارے بدن میں موجود ہماری روح ایک دن اس بدن کو چھوڑ کر روانہ ہوجائے گی پھر اس جسم میں کوئی حس و حرکت باقی نہیں رہے گی۔ اور وہ شخص جو مانباپ کا منظور نظر تھا ، اولاد کا محبوب تھا، دوست و احباب کا دلعزیز تھا ، وہی ماں باپ ، اولاد ، دوست و احباب اس کے بے جان جسم کو جلد سے جلد زمین کے نیچے کرنے کی فکر کریں گے اور اس کے بعد کے منازل اس کو اکیلے ، تنہا طئے کرنے ہوں گے ۔ اس کے ماں باپ ، اولاد ، دوست و ا حباب ، رشتہ دار قبر تک ساتھ آئیں گے پھر واپس چلے جائیں گے ۔ قبر میں تنہا چھوڑ جائیں گے۔ نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی مونس پاس ہوگا ۔ بس وہ ہوگا ، اس کے اعمال ہوں گے اور خدا کا فضل ہوگا ۔ اسی بناء پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زیارت قبور کی تر غیب دی کیونکہ اس سے آخرت کی یاد اور دنیا سے بے رغبتی پیدا ہوتی ہے۔
بناء بریں حاشیۃ الطحطاوں علی مراقی الفلاح ص : 401 میں ہے : جنازہ کے ساتھ جانے والے کے لئے مستحب ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول رہے اور غور و فکر کرے کہ میت کو کیا حالات درپیش ہوں گے اور اس دنیا کے انجام و نتیجہ پر غور کرے اور اس موقعہ پر بالخصوص لا یعنی بے فائدہ گفتگو سے بچنا چاہئے کیونکہ یہ ذکر و شغل اور نصیحت حاصل کرنے کا وقت ہے ۔ تاہم بلند آواز سے ذکر نہ کرے اور ایسے وقت میں غافل رہنا نہایت بری بات ہے اور اگر وہ ذکر نہ کرے تو اس کا خاموش رہنا چاہئے ۔ وفی السراج یستحب لمن تبع الجنازۃ ان یکون مشغولا بذکراللہ تعالیٰ والتفکر فیما یلقاہ المیت وان ھذا عاقبۃ أھل الدنیا ولیحذر عمالا فائدۃ فیہ من الکلام فان ھذا وقت ذکر و موعظۃ فتقبح فیہ الغفلۃ فان لم یذکراللہ تعالیٰ فلیلزم الصمت ولا یرفع صوتہ بالقراء ۃ ولا بالذکر۔

قیام پر قادر شخص کا کرسی پر نماز پڑھنا
سوال : بعض افراد اگرچہ قعدہ میں بیٹھنے کی قدرت نہیں رکھتے مگر قیام کرسکتے ہیں، اس کے باوجود پوری نماز کرسی پر بیٹھ کر ادا کرتے ہیں، جبکہ قیام فرض ہے۔ کیا ایسے طریقے پر نماز پڑھ لینے سے نماز ہوجائے گی یا نہیں۔
سیف الدین احمد، نیو ملے پلی
جواب : جو شخص قیام پر قادر تو ہو لیکن وہ حالت قیام سے سجدہ میں جانے پر قادر نہ ہو تو ایسا شخص شرعاً معذور ہے اور اس سے قیام کی فرضیت ساقط ہوجاتی ہے اور ایسے شخص کے لئے حسب سہولت بیٹھ کر نماز پڑھنے کی اجازت ہے ۔ ہاں اگر کوئی شخص قیام پر قادر ہو اور قیام سے سجدہ میں بھی جاسکتا ہو اور وہ بلا عذر شرعی کرسی پرنماز پڑھتا ہو تو اس کی نماز ادا نہ ہوگی۔