نوٹوں کی تنسیخ کا معاملہ کا انجام مضحکہ خیز: چینی میڈیا

بیجنگ: وزیر اعظم نریندر مودی کا 500اور 1000کی نوٹوں کی تنسیخ کے ’’ماسٹر اسٹورک‘‘پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے آج کہاکہ اگراس ضمن میں کئے گئے اعلی معیاری تکمیل نہیں ہوگی تو یہ ’’ بہودہ سازش‘‘ یا پھر ’’مہنگا سیاسی جوک‘‘ ثابت ہوگا۔حکومت کی سرپرستی میں چلائے جانے والے گلوبال ٹائمز کے ارٹیکل کے مطابق’’ اگر سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی غرض سے اس طرح کی بڑی تحریک شروع گئی ہے‘ مگر اس کو خوشگوار ماحول میں ختم کرنا ایک بڑا چیلنج ہوگا‘‘۔

ارٹیکل میں لکھا ہے کہ’’ متوقع اصلاحات سے عوام کودرپیش مسائل کے حل کے متعلق کئے گئے وعدوں کی تکمیل‘ اگر بی جے پی اپنے بلند بانگ دعوؤں کی تکمیل میں ناکام ہوتی ہے توپھر مودی کا بلند آواز میں کھیلا گیا ماسٹر اسٹورک‘ اور اعلی معیاری اصلاحات ’’ سازش اور مہنگے سیاسی جوک میں تبدیل ہوجائیں گے۔ارٹیکل میں نوٹوں کی تنسیخ کے معاملے کو ہندوستان میں نئے بات نہیں کہی ‘ تاہم ارٹیکل میں کہاگیا ہے انڈیا میں کالے دھن کے حصول میں یہ ایک آسان اقدام نہیں ہوگا۔

ارٹیکل میں واضح کیاگیا ہے کہ’’ اگر مودی حکومت قطعی اور بنیادی طور پر لاگواپنے اصلاحات کو لاگو نہیں کرتے اور کوئی صارف اس سے متاثرہوتا ہے تو یہ سنگین مسئلہ بن سکتا ہے یہاں تک کہ ہندوستانی عوام کو معاشی اور سماجی سطح پر ایک بڑی قیمت ادا کرنے پڑیگی۔اس نے نوٹوں کی تنسیخ کو بی جے پی کے لئے فائدہ مند بھی قراردیا۔ارٹیکل میں بی جے پی الزام عائد کرتے ہوئے’’مودی کے اقدام کو بی جے پی کے لئے فائدہ مند قراردیا گیا ہے‘‘۔الزام لگایا گیا ہے کہ ’’ مودی کا اقدام ایک وسیع ایجنڈہ ہے‘ جس سے دوسری سیاسی پارٹیوں کو تکلیف ہوگی ‘ اپنی پارٹی بی جے پی کو زائد فنڈنگ جبکہ بی جے پی کو مجوزہ اترپردیش اور پنجاب انتخابات میںآگے رکھاجاسکے۔ارٹیکل میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ’’ انتخابات والی ریاستیں یوپی اور پنچاب میں بی جے پی کی مخالف اور چھوٹی علاقائی جماعتوں کی فنڈنگ کو تبدیل کیا جائے جن کا انحصار چھوٹی رقم والے عطیات پر ہے۔

ارٹیکل میں اس بات کا تذکرہ کیا گیا ہے اگر بی جے پی بھی اس سے متاثر ہوتے ہے تو مگر اس کا نقصان کم ہوگا ‘ کیونکہ ان کا قومی نٹ ورک اور فیملی ممبرس تنظیمیں ان کی کمی کو پورا کردیں گے۔ارٹیکل میں اس بات کی طرف بھی اشار ہ دیاگیا ہے کہ اترپردیش میں بی جے پی کے پاس کوئی مضبوط چہرہ ندارد ہے لہذا وہ مودی کو مخالف کالا دھن تحریک کے ہیرو کی طرح پیش کرتے ہوئے عوام کے درمیان میں جائیں گے۔ارٹیکل میں پچھلے دہے میں سیاسی جماعتوں کو دئے گئے75فیصد نقدی چندے کا بھی حوالہ دیا گیا جو سیاسی جماعتوں کو دیاگیا۔ارٹیکل میں دعویٰ کیاگیا ہے کہ مودی نے بہت ہوشیاری کے ساتھ کالے دھن کے نام پر اترپردیش اور پنجاب انتخابات سے قبل یہ اعلان کیا ہے۔