پانچ کالج طلباء بھی گرفتار شدگان میں شامل ، نسرین کی نعش کا تجزیہ ، قتل کا پتہ چلانے کی کوشش
حیدرآباد ۔ 23 اگست (سیاست نیوز) گینگسٹر بھونگیر نعیم کی غیرقانونی سرگرمیاں اور اس کی ٹولی کے ارکان کی نشاندہی اور ان کے خلاف کارروائی کیلئے تشکیل دی گئی اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) نے تحقیقات میں مزید پیشرفت کرتے ہوئے 10 ٹولی کے ارکان کو گرفتار کرلیا۔ جن میں پانچ مختلف کالجوں کے طالبعلم بھی ہیں۔ایس آئی ٹی سربراہ مسٹر وائی ناگی ریڈی نے بتایا کہ ریاست تلنگانہ میں پولیس نے نعیم اور اس کے ساتھیوں کے خلاف اب تک 39 مقدمات درج کئے ہیں۔ تازہ ترین کارروائی میں ایس آئی ٹی نے گینگسٹر کے آبائی مقام بھونگیر سے چار ساتھیوں کو کے جنگیا، پی ناگاراجو، جی شیواراجو اور بی ناگاراجو کو گرفتار کیا ہے۔ ضلع نلگنڈہ سے 23 سالہ سید انصاراللہ غوری، 22 سالہ سید اعجاز، 21 سالہ محمد ذبیح الدین، سعید، شیخ عبداللہ، محمد تبریز اور محمد مبین کو گینگسٹر سے تعلقات کی بنیاد مختلف الزامات کے تحت گرفتار کرلیا۔ بتایا جاتا ہیکہ گرفتار ملزمین خطرناک گینگسٹر نعیم کی ٹولی کے ارکان سے اور اپنے ٹولی کے سرغنہ نعیم کی ایماء پر جبراً وصولی، اغواء، مجرمانہ سازش اور بندوق کی نوک پر دھمکا کر کروڑہا روپئے وصول کیا کرتے تھے۔ واضح رہیکہ کل پولیس تحقیقات میں یہ پتہ لگا تھا کہ گینگسٹر نعیم نے 17 سالہ لڑکی نسرین کا قتل کرکے اسے ضلع رنگاریڈی کے مقام پر دفن کردیا تھا اور کل پولیس نے باقیات برآمد کئے تھے۔ لڑکی کی نعش برآمد ہونے کے سبب ایس آئی ٹی کو اس شبہ میں اضافہ ہوگیا کہ شہر حیدرآباد میں بعض مقامات پر دستیاب ہونے والی لاوارث نعشوں کے پس پردہ نعیم کی کارستانی ہوسکتی ہے۔ پولیس کو شبہ ہیکہ مہدی پٹنم بس اسٹاپ پر سال 2010ء میں دوپہر کے اوقات میں سوٹ کیس میں دستیاب ہونے والی نامعلوم خاتون کی نعش کا تعلق بھی گینگسٹر سے ہوسکتا ہے۔ اس خاتون کی نعش پر خاطیوں نے سیاہی لگا کر اس کی شناخت مٹانے کی کوشش کی ہے۔ ہمایوں نگر پولیس اس قتل کے معمہ کو ہنوز حل نہ کرسکی۔ ایس آئی ٹی بڑے پیمانے پر نعیم کی گینگ کے خلاف کارروائی میں جٹ گئی ہے اور کروڑہا روپئے کی جائیدادیں اور نقد رقومات کی ضبطی کا سلسلہ جاری ہے۔