حیدرآباد ۔ 4 جنوری (سیاست نیوز) صدر اے آئی سی سی اقلیت ڈپارٹمنٹ مسٹر خورشید احمد سعید نے کہا کہ رابطہ کا فقدان اور نگرانی نہ ہونے کی وجہ سے مرکز کی اسکیمات پوری طرح عوام کے درمیان نہیں پہنچ پائی ہیں۔ نریندر مودی کا ایجنڈہ اس کے خوابوں کے ساتھ چکناچور ہوجائے گا۔ آج گاندھی بھون میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات بتائی۔ اس موقع پر سابق وزیر و جنرل سکریٹری پردیش کانگریس کمیٹی مسٹر محمد فریدالدین، نائب صدر مسٹر گنگادھر صدر اے پی کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ مسٹر محمد سراج الدین کانگریس کے علاوہ ارکان اسمبلی مسٹر شیخ مستان ولی مسٹر شاہجہاں باشاہ بھی موجود تھے۔ مسٹر خورشید احمد سعید نے بتایا کہ انہوں نے صدارت قبول کرنے کے بعد ملک کے تمام ریاستوں کا دورہ کرتے ہوئے اقلیت ڈپارٹمنٹس کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے علاوہ پردیش کانگریس کمیٹیوں کے مائناریٹی ڈپارٹمنٹ کے ساتھ رابطہ اور تال میل کی نگرانی کررہے ہیں۔ ساتھ ہی ملک کی تمام مذہبی اقلیتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کی جدوجہد کررہے ہیں۔ آندھراپردیش میں کانگریس پارٹی برسراقتدار رہنے کے باوجود اقلیتی اداروں سے متعلق بورڈس اور کارپوریشن کے عہدے مخلوعہ ہیں اس کو تشکیل دینے کیلئے بھی وہ حکومت اور پارٹی قیادت پر زور دیں گے۔
اقلیتوں کے ساتھ ملک میں ناانصافی ہورہی ہے تاہم جو بھی انصاف ہوا ہے یا حقوق ملے ہیں وہ سب کانگریس کے دورحکومت میں ہی ملی ہیں۔ دوسری جماعتوں نے اقلیتوں کو گمراہ کرتے ہوئے انہیں دھوکہ دیا ہے۔ بی جے پی ملک میں ہٹلر کی سونچ کو پروان چڑھا رہی ہے اور کانگریس پارٹی گاندھی کی فکر کو لیکر عام کررہی ہے۔ ایڈمنسٹریشن سطح پر عہدیدار کے ذہن بھی صاف نہیں ہیں اور کئی اقلیتی لیڈر شپ بھی ناکام ہوئی ہے۔ کانگریس کے کئی اقلیتی قائدین نے ان سے ملاقات کرتے ہوئے اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر روشنی ڈالی ہے جس کو وہ پارٹی قیادت تک پہنچادیں گے۔ کانگریس میں وزیراعظم کے امیدوار کے تعلق سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے مسٹر خورشید احمد سعید نے کہا کہ کانگریس میں انتخابات سے قبل وزیراعظم کے امیدوار کا اعلان کرنے کی روایت نہیں ہے۔ کانگریس پارٹی کا جو بھی فیصلہ ہوگا اس کو سب قبول کریں گے۔ بی جے پی کے وزیراعظم امیدوار نریندر مودی کا جواب دینے میں کانگریس ناکام ہونے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مودی جھوٹ سے کام لے رہے ہیں۔
کانگریس اس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ان کی اہمیت بڑھانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ وہ بھی گجرات سے تعلق رکھتے ہیں۔ شاید ان سے اچھا مودی کو دوسرے کوئی نہیں جانت