نئی دہلی ۔ 9 ۔ ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ترنمول کانگریس حکومت کلیان بنرجی پر لوک سبھا میں بی جے پی اور بائیں بازو کی پارٹیوں میں سخت تنقید کی کیونکہ انہوں نے مبینہ طور پر وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف قابل اعتراض تبصرے کئے تھے جس کی وجہ سے ایوان میں شور و غل اور سرزنش کی قرارداد پیش کرنے کی دھمکیوں کے مناظر دیکھے گئے۔ ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ سے معذرت خواہی کا مطالبہ کیا گیا، بصورت دیگر ان کے خلاف سرزنش کی قرارداد پیش کرنے کی دھمکی دی گئی۔ مرکزی وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور راجیو پرتاپ روڈی نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کلیان بنرجی مغرور ہیں، اگر وہ معذرت خواہی نہ کریں تو ہم ان کے خلاف سرزنش کی قرارداد پیش کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ ان کا تبصرہ بی جے پی رکن ایس ایس اہلووالیہ کے مودی کے خلاف بعض متنازعہ تبصروں پر اعتراض کے بعد سامنے آیا۔ آنجہانی وزیراعظم لال بہادر شاستری پر بھی مغربی بنگال کے ایک جلسہ میں منفی تبصرہ کیا گیا تھا ۔ کلیان بنرجی ایوان میں موجود تھے لیکن ان کا نام لئے بغیر اہلو والیہ نے خواہش کی کہ رکن ایوان میں معذرت خواہی کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی رکن کے شیان شان نہیں ہے کہ وہ شاستری کے خلاف ایسا تبصرہ کریں جنہیں قوم اب بھی محبت کے ساتھ ان کے کام اور ’’جئے جوان جئے کسان‘‘ نعرہ کیلئے یاد کرتی ہے۔ رکن پارلیمنٹ نے شاستری کے مماثل قرار دیتے ہوئے اپنے تکبر کا مظاہرہ کیا ہے جو قوم کبھی برداشت نہیں کرے گی ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ رکن کے خلاف سرزنش کی قرارداد پیش کی جائے ۔ سی پی آئی (ایم) رکن محمد کلیم نے تیزی سے بی جے پی رکن کی تائید کی جو ایک اور ترنمول کانگریس رکن تپس پال کے متنازعہ تبصرہ کی یاد دلا رہے تھے۔
شریمتی ٹیچر (سی پی آئی ایم) نے بھی تائید کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی رکن کو ایسے لب و لہجہ میں ایوان میں یا اس کے باہر بات چیت نہیں کرنی چاہئے۔ مرکزی وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ یہ بنرجی اور ان کی پارٹی کے مفاد میں ہے کہ وہ غیر مشروط معذرت خواہی کریں۔ نائیڈو پہلے شخص تھے جنہوں نے بنرجی کا نام لیا اور دعویٰ کیا تھا کہ ترنمول کانگریس دو دن قبل کہہ چکے ہیں کہ عوام 2019 ء میں مودی کو تھپڑ ماریں گے اور انہیں گاندھی نگر کی گلیوں میں واپس بھیج دیں گے ، جہاں سے وہ کبھی واپس نہیں آسکیں گے۔ بی جے پی ارکان کے احتجاج کے دوران وینکیا نائیڈو نے کہا کہ کلیان بنرجی نے اپنے تبصرہ میں کہا ہے کہ اگر شاستری زندہ ہوتے تو انہیں شادی شدہ ہونے پر افسوس ہوتا کیونکہ وہ اپنے پوتے (سدھارت ناتھ سنگھ) کے کرتوت دیکھ رہے ہیں
جو مغربی بنگال بی جے پی کے انچارج ہیں۔ بنرجی سے معذرت خواہی کا مطالبہ اور ایوان میں کارروائی بلا رکاوٹ جاری رکھنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے مرکزی وزیر برائے پارلیمانی امور نے کہا کہ سرزنش کی تحریک پیش کرنا آسان ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنرجی کو تمام روایات اور تمدن کا احترام کرنا چاہئے ۔ جیسا کہ بنگالی عوام کرتے ہیں۔ رکن کو سمجھ لینا چاہئے کہ عوام کے جذبات کیا ہیں، اس کے بعد ایوان میں آنا چاہئے تاکہ وہ اس معاملہ کو پیچھے چھوڑ کر پیشرفت کرسکیں۔ اسپیکر سمترا مہاجن نے تجویز پیش کی کہ حقیقی معذرت خواہی دل سے ہوتی ہے۔ انہوں نے ہر شخص سے خواہش کی کہ شرافت کا مظاہرہ کریں اور ایوان کے اندر اور باہر اخلاقیات برقرار رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی معذرت خواہی کا حکم نہیں دیا جاسکتا۔ پوری قوم ہمیں دیکھ رہی ہے
اور بہتر ہوگا کہ ہم شرافت کا مظاہرہ کریں۔ سوچ سمجھ کر بات کریں تاکہ معذرت خواہی کرنے کیلئے کوئی موقع ہی نہ پیش آئے۔ ترنمول کانگریس قائد سوگت رائے نے نائیڈو کے بیان پر اعتراض کیا۔ مرکزی وزیر نے کہا تھا کہ اگر ارکان سرزنش کی قرارداد کی نوٹس دیں تو ایسا کیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ بہتر ہوگا کہ رکن اپنے طور پر خود ہی معذرت کرلیں۔ کلیان بنجری ایوان میں خاموش بیٹھے ہوئے تھے۔ اس پر روڈی نے تبصرہ کیا کہ ان کا تکبر اب بھی برقرار ہے۔ حکومت قابل اعتراض تبصرے وزیراعظم کے خلاف کرنے پر تحریک سرزنش پیش کرنے پر مجبور ہوجائے گی۔ ان کے اس بیان کا خیرمقدم بی جے پی ارکان نے میزیں تھپتھپاکر کیا۔ بعض ترنمول کانگریس ارکان برہم تھے۔ اسپیکر نے اجلاس لنچ تک ملتوی کردیا۔ دریں اثناء بی جے پی پارلیمانی پارٹی نے آج متفقہ طور پر ممتا بنرجی اور ترنمول کانگریس قائد کلیان بنرجی کے وزیراعظم مودی اور دیگر قائدین کے خلاف قابل اعتراض اور بے قاعدہ تبصروں کی متفقہ طور پر مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ تبصرے شہری اخلاقیات کے خلاف ہیں۔