آکلینڈ ، یکم فبروری (سیاست ڈاٹ کام) نیوزی لینڈ کے خلاف ونڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز ہارنے کے باوجود پاکستان کے ہیڈ کوچ وقار یونس کا خیال ہے کہ میزبان ٹیم سے سخت مقابلے ایشیاکپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل نوجوان پاکستانی ٹیم کیلئے مفید ثابت ہوں گے۔ نیوزی لینڈ ٹور پر پاکستان کو صرف پہلے ٹی ٹوئنٹی میں فتح نصیب ہوئی۔ اس کے بعد کیویز نے ٹی ٹوئنٹی سیریز 1-2 جبکہ ونڈے سیریز 0-2 سے اپنے نام کی۔ اتوار کو تیسرے ونڈے میں شکست کے بعد وقار نے کہا کہ ناکامیوں کے باوجود دورے میں کئی مثبت چیزیں بھی سامنے آئیں۔ ’’بڑے ٹورنامنٹس سے قبل پاکستان جیسی نوجوان ٹیم کا مضبوط نیوزی لینڈ سے سامنا اچھی چیز ہے‘‘۔ وقار کے مطابق دورے میں ناکامی کے باوجود اس سے ٹیم کو بہت اعتماد ملے گا۔ خیال رہے کہ جنوری 2015ء کے بعد سے نیوزی لینڈ کی ٹیم اپنے 34 ونڈے مقابلوں میں سے 24 جیت چکی ہے جبکہ پاکستان 24 میں سے نصف یعنی 12 مقابلوں میں کامیاب رہا۔ وقار کا ماننا ہے کہ پاکستان نے دستیاب حالات میں بہترین کھیلا اور وہ تمام میچز جیتنے کی پوزیشن میں رہا۔ ’’نیوزی لینڈ میں کھیل کیلئے حالات مشکل ہیں اور ان سے مانوس ہونے کیلئے وقت درکار ہے۔ تاہم اسکواڈ بہت آسانی سے یہاں کے حالات سے مانوس ہو گیا‘‘۔ ’’ہم میچز جیتنے میں ناکام رہے ، لیکن جب بات سیکھنے کی آئے تو دورہ بہت مفید رہا‘‘۔ وقار نے دو ونڈے میچوں میں 145 رنز بنانے والے بابر اعظم کو اس ٹور کا ابھرتا ہوا کھلاڑی قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ وہ باصلاحیت نوجوان ہے اور ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ ایسا کھلاڑی ہے جس پر پاکستان انحصار کر سکتا ہے۔ تاہم سابق کپتان اور لیجنڈ فاسٹ بولر نیوزی لینڈ میں اپنے تیز بولروں کی کارکردگی سے ہرگز متاثر نہیں۔’’ فیلڈنگ اور بولنگ میں غلطیاں ہوئیں۔ پہلے اور تیسرے ونڈے میں کیچ ڈراپ ہونے سے ہمیں ناقابل تلافی نقصان ہوا‘‘۔ ’’میرے خیال میں ہمارے بولروں کی اچھی پرفارمنس نہ ہونے کی ایک بڑی وجہ فٹنس کی کمی رہی۔ انہیں مزید وقت درکار ہے‘‘۔