میرا، ڈی ولیرز کا یکے بعد دیگر آؤٹ ہوجانا بڑا جھٹکہ : کوہلی

’’انفرادی کارکردگی پر فخر ہے، غیرضروری تبصرے نہیں چاہتا، سن رائزرز نے خود کو فتح کا مستحق ثابت کیا‘‘
بنگلورو ، 30 مئی (سیاست ڈاٹ کام) ویراٹ کوہلی نے شکست کو باوقار انداز میں قبول کیا مگر اعتراف کیا کہ انھیں دوسری بہترین ٹیم کا حصہ بننا اچھا نہیں لگا اور انھوں نے گزشتہ شب انڈین پریمیر لیگ (آئی پی ایل) فائنل میں سن رائزرز حیدرآباد کے ہاتھوں اپنی ٹیم کی شکست میں اپنی اور اے بی ڈی ولیرز کی یکے بعد دیگر وکٹ کو ’’بڑا جھٹکہ‘‘ قرار دیا۔ کوہلی نے میچ کے بعد کی تقریب میں کہا، ’’بلاشبہ اِس سیزن ہم نے جس طرح کھیلا، اُس پر فخر ہے۔ یہ بنگلورو کے عوام کے نام ہے۔ انھوں نے بدترین سیزنس میں (ہماری) تائید و حمایت کی ہے۔ ہمیں (میچ کے) نتیجے کی دوسری طرف اختتام کئے ہوتے تو بہت خوشی ہوتی۔ ہم نے چند بڑے شاٹس کھیلے مگر وکٹ سازگار رہی۔ میں اور اے بی یکے بعد دیگر آؤٹ ہوجانے سے ٹیم کے مفاد کو کاری ضرب لگی۔ اگر میں اے بی کیساتھ مزید کچھ دیر میدان پر ٹھہر گیا ہوتا تو (نتیجہ) مختلف ہوتا۔‘‘ خود اپنے 973 رنز اور ’اورینج کیاپ‘ کے تعلق سے پوچھنے پر کوہلی نے کہا: ’’یہ عمدہ ترغیبی انعام کی طرح ہے، لیکن نتیجے کے اِس طرف کا (ہمارا) اختتام اچھا معلوم نہیں ہوتا۔ سن رائزرز کیوں جیت گئے، اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ طاقتور بولنگ اٹیک رکھتے ہیں۔ مجھے معلوم تھا کہ میں گیند کو اچھی طرح کھیل پارہا ہوں اور میں نے چاہا کہ بس اپنا حصہ ادا کرتا رہوں۔ ریکارڈز تو ٹوٹنے کیلئے (ہی) بنتے ہیں۔‘‘ کوہلی کے بعد ڈیوڈ وارنر (زائد از 800 رنز) دوسرے کامیاب بیٹسمن رہے۔  کوہلی نے اپنی چار سنچریوں کے بارے میں کہا، ’’میں نے (ایک طرح سے) خود کو حیرت زدہ کیا۔ میں نے اننگز کی شروعات کی، نمبر 3 اور نمبر 4 پر بیٹنگ کرنے والا کھلاڑی شاید بہت زیادہ اسکور نہیں کرتا ہے۔ ٹورنمنٹ میں سب سے زیادہ چھکے لگانا (بھی) خود میرے لئے حیران کن ہے۔ مجھے اس ایوارڈ پر خوشی ہے۔ میں زیادہ تبصرے کرنا نہیں چاہتا۔ یہاں وننگ ٹیم اس فتح کی مستحق ہے۔‘‘