سنگاریڈی /10 ستمبر ( ایم اے قادر فیصل ) حلقہ پارلیمنٹ میدک کے ضمنی انتخابات 13 ستمبر کو منعقد ہوں گے ۔ انتخابی مہم اپنے آخری مرحلے میں پہونچ گئی اور سرکردہ قائدین کے جلسہ منعقد ہو رہے ہیں ۔ ٹی آرایس کی جانب سے چیف منسٹر کے چندرا شیکھر راؤ ، ریاستی وزراء ، ٹی ہریش راؤ ، مہیندر ریڈی ، پدماراؤ ، جوگو رمنا ، ڈپٹی چیف منسٹر محمود علی ، ڈاکٹر راجیا ، ایم پی بالکا سمن ، ونود اور دیگر قائدین کانگریس کی جانب سے پنالہ لکشمیا دامودھر راج نرسمہا ، محمد علی شبیر ، گیتا ریڈی، جانا ریڈی ، سمپت کمار ، وی ہنمنت راؤ جبکہ بی جے پی اور تلگودیشم پارٹی سے مرکزی وزراء پیوش گوئل سدانند گوڑ ، پرکاش چاویڈکر ، کشن ریڈی ،بنڈارو دتاتریہ ، ایل رمنا ، ریونت ریڈی ، دیاکر راؤ ، پدی ریڈی ، رمیش راتھوڑ اور دیگر قائدین و کارکنوں نے انتخابی مہم میں حصہ لیا ۔ ضمنیانتخاب کا جوش و خروش عوام سے زیادہ سیاسی قائدے میں دیکھا جارہا ہے ۔ سیاسی قائدین عوام اور میڈیا کی توجہ حاصل کرنے وہ کام کر رہے ہیں جو وہ اپنی روزمرہ کی زندگی میں نہیں کرتے ہے ۔ عوام کو اپنی جانب راغب کرنے ٹی آر ایس ، کانگریس اور بی جے پی انتھک کوشش کر رہے ہیں ۔ واضح ہوکہ حلقہ پارلیمنٹ میدک کے ضمنی انتخابات ٹی آر ایس سربراہ و چیف منسٹر کے چندرا شیکھر راؤ کے استعفی دینے کے باعث ہو رہے ہیں ۔ حالیہ منعقدہ عام انتخابات میں کے سی آر نے ضلع میدک کے حلقہ پارلیمنٹ میدک اور حلقہ اسمبلی گجویل سے مقابلہ کیا تھا اور دونوں نشستوں سے کامیابی حاصل کی اور حلقہ پارلیمنٹ میدک کی نشست سے مستعفی ہوگئے تھے ۔
حلقہ پارلیمنٹ میدک : حلقہ پارلیمنٹ میدک کے تحت جملہ 7 اسمبلی حلقہ جات سنگاریڈی ، پٹن چیرو ، میدک ، نرساپور ، دوباک ، سدی پیٹ اور گجویل ہے ۔ ان تمام 7 اسمبلی حلقہ جات میں ٹی آر ایس ایم ایل اے ہے ۔ حلقہ پارلیمان میدک میں جملہ 15 لاکھ 43 ہزار 093 ووٹرس ہے ۔ جس میں مرد 7,79,349 اور خواتین 7,63,635 ووٹرس ہے ۔ جن کیلئے 1817 پولنگ بوتھس تشکیل دئے گئے اور 9087 پولنگ عملہ تعینات کئے گئے ۔ 4213 پولیس عہدیداروں کی خدمات حاصل کی جارہی ہے ۔ رائے دہی 13 ستمبر بروز ہفتہ صبح 7 بجے شروع ہوگی جبکہ ووٹوں کی گنتی 16 ستمبر کو گیتم یونیورسٹی کالج میں صبح 8 بجے سے شروع ہوگی ۔ 1952 تشکیل شدہ حلقہ پارلیمنٹ میدک کے عوام تمام سیاسی جماعتوں کو موقع دیا ہے اور کانگریس ، تلگودیم ، ٹی آرایس اور بی جے پی نے کامیابی حاصل کی لیکن سب سے زیادہ کامیابی کانگریس نے حاصل کی ۔ 1980 میں اندرا گاندھی نے حلقہ پارلیمنٹ میدک سے کامیاب ہوکر وزیر اعظم کے جلیل القدر عہدہ پر فائض ہوئی ۔ جبکہ ضلع میدک کے سینئیر کانگریسی قائد ایم باگاریڈی نے مسلسل چار مرتبہ کامیابی حاصل کرتے ہوئے اس حلقہ سے سب سے زیادہ مرتبہ کامیابی حاصل کرنے کا ریکارڈ قائم کیا ۔ 1980 میں اندرا گاندھی نے تقریباً ساڑھے تین لاکھ ووٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی ۔ جبکہ ماہ اپریل 2014 میں منعقدہ عام انتخابات میں کے سی آر نے ریکارڈ 3,97,029 ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی حاصل کی ۔ 1984 میں تلگودیشم پارٹی امیدوار پی مانک ریڈی نے صرف 1816 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی جو اس حلقہ میں آج تک کی سب سے کم اکثریت ہے ۔ حلقہ پارلیمنٹ میدک کے حلقہ اسمبلی سنگاریڈی میں 2,13,950 ووٹرس ، حلقہ اسمبلی پٹن چیرو میں 2,97,004 حلقہ میدک میں 2,04,023 حلقہ نرساپور میں 2,03,868 حلقہ دوباک میں 1,86,967 حلقہ سدی پیٹ میں 2,03,101 اور حلقہ اسمبلی گجویل میں 2,34,162 ووٹرس ہے ۔
ٹی آر ایس پارٹی : ٹی آرایس پارٹی نے حلقہ اسمبلی دوباک سے تعلق رکھنے والے کتہ پربھاکر ریڈی کو اپنا امیدوار بنایا ہے ۔ انہوں نے ایل ایل بی کیا ہے اور حیدرآباد میں سونی ٹرانسپورٹ کے مالک ہے ۔ سال 2009 میں ٹی آر ایس پارٹی میں شامل ہوئے اور حلقہ اسمبلی دوباک سے ٹکٹ حاصل کرنے کی کوشش کی تھی ۔ 51 سالہ پربھاکر ریڈی کی کامابی کیلئے ٹی آر ایس پارٹی زبردست محنت کر رہی ہے ۔ کے سی آر اور ہریش راؤ کی راست نگرانی میں انتخابی مہم جاری ہے ۔ کے سی آر نے 3.97 لاکھ ووٹوں کی اکثریت حاصل کی تھی ۔ اس اکثریت کو برقرار رکھنے ٹی آر ایس ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے ۔ عام انتخابات میں ٹی آر ایس اراکین اسمبلی کو حلقہ سنگاریڈی سے 29,522 ووٹوں کے حلقہ میدک سے 39,600 حلقہ پٹن چیرو سے 18,866 حلقہ نرساپور سے 14,161 حلقہ دوباک سے 37,899 حلقہ سدی پیٹ سے 93,354 اور حلقہ گجویل سے 19,281 ووٹوں کی اکثریت حاصل ہوئی تھی ۔ ٹی آر ایس پارٹی میں دیگر پارٹیوں کے قائدے کی شرکت کا سلسلہ بڑے پیمانہ پر جاری ہے ۔
کانگریس پارٹی : کانگریس پارٹی نے صاف و شفاف امیج کے حامل سابقہ ریاستی وزیر سنیتا لکشما ریڈی کو اپنا امیدوار بنایا ہے ۔ 46 سالہ سنیتا لکشما ریڈی حلقہ نرساپور کے شیوم پیٹ منڈل کے موضع گوسارم سے تعلق رکھتی ہے ۔ 1999 میں ان کے شوہر لکشما ریڈی کی اچانک موت کے بعد انہوں نے سرگرم سیاست میں شمولیت اختیار کی اور حلقہ اسمبلی نرساپور سے متواتر 1999، 2004 اور 2009 میں 3 مرتبہ کامیابی حاصل کی ۔ 2009 تا 2014 کے عرصہ میں وزیر بھی رہ چکی ہے ۔ سنیتا لکشما ریڈی بی ایس سی کامیاب ہے ۔
بی جے پی : بی جے پی پارٹی نے سابقہ رکن اسمبلی سنگاریڈی 48 سالہ ٹی جئے پرکاش ریڈی ( جگاریڈی ) کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے ۔ جن کی تائید تلگودیشم پارٹی کر رہی ہے ۔ 1984 میں بی جے پی کونسلر اور 1995 میں بی جے پی سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چیرمین منتخب ہوئے ۔ اس کے بعد 2004 میں ٹیآر ایس اور 2009 میں کانگریس ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور اب کاگنریس کو خیرآباد کہہ کر دوبارہ بی جے پی میں شامل ہوگئے ۔
مسلم ووٹ : حلقہ پارلیمنٹ میدک میں تقریباً 2 لاکھ مسلم ووٹرس ہے جو کسی بھی امیدوار کی سیاسی تقدیر کو بدلنے کی طاقت رکھتے ہے ۔ خانگی ذرائع کے مطابق حلقہ سنگاریڈی میں 49 ہزار پٹن چیرو میں 40 ہزار میدک میں 22 ہزار حلقہ سدی پیٹ میں 30 ہزار ، حلقہ گجویل میں 20 ہزار حلقہ نرساپور 22 ہزار اور حلقہ دوباک میں 16 ہزار مسلم ووٹرس بتائے جاتے ہیں۔ مسلم ووٹ حاصل کرنے ٹی آر ایس اور کانگریس پارٹی اپنی کووشوں میں مصروف ہے ۔ ٹی آر ایس نے اپنے اقلیتی بہبود اسکیمات اور 12 فیصد تحفظات کو اپنا ایجنڈہ بنایا ہے ۔ جبکہ کانگریس نے اپنے دو ر اقتدار کے فلاحی و ترقیاتی اسکیمات کی تشہیر کے ساتھ 12 فیصد تحفظات کی عدم فراہمی کا ٹی آر ایس پر الزام عائد کرتے ہوئے ٹی آر ایس پر شدید نکتہ چینی کر رہے ہیں ۔