حیدرآباد 8 ستمبر (فیاکس) پروفیسر مولانا سید جہانگیر بانی جامعۃ الحرمین الشرفین و ایڈیٹر حراء اردو عربی نے ایک صحافتی بیان میں بتایا ہیکہ حلقہ میدک کے پارلیمان کی نشست حکمراں جماعت ٹی آر ایس کیلئے عزت نفس کا مسئلہ بنادیا گیا ہے ۔ ایسے ماحول میں ملت اسلامیہ کا ملی فرض ہے کہ وہ اپنے ووٹوں کی اہمیت کا صحیح اندازہ کروائیں اور اس ضمنی انتخاب کو اس کے اظہار کیلئے ہتھیار کا ذریعہ بنائیں کیونکہ علاقہ تلنگانہ کیلئے صرف ٹی آر ایس کو ہی علاقہ کی جماعت کا موقع حاصل ہے جبکہ دوسری جانب نائب وزیر اعلی جناب محمود علی حکومت سے ملت اسلامیہ کو حتی المقدور حقوق دلوانے کیلئے پوری طرح کوشاں ہیں اور جو مراعات مسلمانوں کو حاصل ہوسکتے ہیں اس کیلئے شب و روز سرگرداں ہیں ایسے میں مسلمانوں کا یہ ملی فرض ہے کہ وزیر موصوف کے اعتماد کومزید گہرا کیا جائے اور اس وقت اس کا واحد راستہ یہ ہے کہ میدک کے ضمنی انتخابات میں ہر ایک مسلمان اپنے ووٹ کے استعمال کو یقینی بنائے اور ہر ایک مسلمان مرد و عورت کا ایک ایک ووٹ صرف ٹی آر ایس کے امیدوار کے حق میں استعمال ہو ۔ کیونکہ ابھی ملت کو اپنا سب سے بڑا حق 12 فیصد تحفظات حاصل کرنا ہے اور ہماری مادی ترقی کیلئے یہ تحفظات ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکتھے ہیں ۔ٹی آر ایس حکومت کی جانب سے کی جانے والی ہر کوشش اور مثبت اقدامات کی پوری طرح تائید کرنا چاہئے ۔ اور میدک کا انتخاب حکومت کی جانب سے مسلمانوں پر اعتماد کو مزید مضبوط کرنے کا موقع ملت کے ہاتھوں آیا ہے چنانچہ حلقہ میدک کا فرد پوری ذمہ داری کے ساتھ نہ صرف اپنا بلکہ اپنے لواحقین اور دوست احباب کا ایک ایک ووٹ صرف ٹی آر ایس کے امیدوار کے حق میں استعمال کویقینی بنائے اور اس کے لئے پوری مستعفی اجاگر کر کے ووٹ کا استعمال کروائے ۔ اور جب حکمراں جماعت کو یہ یقین ہوجائے کہ حلقہ میدک کا ہر مسلمان صرف ٹی آر ایس کے حق میں اپنا ووٹ استعمال کیا ہے تو انشاء اللہ ٹی آر ایس حکومت اخلاقی طور پر علاقہ کے مسلمانوں کے مسائل پر سنجیدگی سے غور کرنے اور ان کے حال کیلئے مجبور ہوجائے گی ۔ خاص طور پر 12 فیصد تحفظات پر عمل آوری کیلئے ہر ممکنہ کوشش کرے گی اور کوئی حیلہ نہیں تلاش کرے گی ۔ نیز نائب وزیر اعلی جناب محمود علی کو ٹی آر ایس سربراہ سے اپنی نمائندگی کو مزید ٹھوس اور موثر انداز مںی پیش کرنے کا موقع ملے گا اور اس سے قوم کو یہ پیغام ملے گا کہ مسلمان بادشاہ گر ہے ۔