مہارشٹرا بند کے دوران تشدد کے واقعات۔ دلت نوجوان کی موت پر احتجاج جاری

دائیں بازوتنظیم کے دو بڑ ے لیڈروں کے خلاف مقدمہ درج ۔ جنگیش میوانی اور عمر خالد کے خلاف بھی اشتعال دلانے کی شکایت
نئی دہلی‘ ممبئی۔ مہارشٹرا کے ضلع پونا کے قریب میں واقع بھیمہ کورے گاؤں میںیکم جنوری کو پیش ائے تشددی واقعات کے دوران ایک 30سال کے دلت نوجوانوں کی موت کے بعد کئے جانے والے احتجاج کی وجہہ سے ریاست مہارشٹرا کے مختلف حصوں بشمول پونا ‘ اورنگ آباد اور ممبئی میں حالات کشید ہ ہوگئے ہیں۔ دلتوں اور پیشواء سماج حامیوں کے درمیان میں یکم جنوری کے روز کورے گاؤں جنگ کے دوسال کی تکمیل کے پیش نظر منعقدہ پروگرام کے دوران پونے کے قریب میں واقع بھیمہ کورے گاؤں میں یہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔دستور ہند کے معمار بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کے پوترے اور بھریپا بہوجن مہاسنگ ( بی ایم ایس )کے صدر پرکاش امبیڈکر نے ایک روز قبل دلت نوجوانوں کی موت اور بھیمہ کورے گاؤں میں دلتوں پر کئے گئے حملے کے خلاف مہارشٹرا بند کا اعلان کیا تھا۔

بند کا اثر دیکھائی دیا اورمہارشٹرا کے بشمول کرناٹک اور تلنگانہ کے کچھ حصوں میں بھی مذکورہ واقعہ کے خلاف دلت سماج کے لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا۔منگل کے روز دلت سماج کی فلاح وبہبود میں سرگرم تنظیموں نے واقعہ کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے دلتوں پر حملے کرنے والے کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا۔

ممبئی کے علاوہ ریاست کے دیگر نو اضلاعوں میں سرگرم دلت تنظیموں نے اپنے احتجاج میں شدت پیدا کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیاتھا کہ وہ خاطیوں کے خلاف کاروائی کرے۔ دوسری جانب مراٹھا تنظیموں کے سربراہان نے بھی منگل کے روز اس بات کا اعلان کیاتھا کہ بھیمہ کورے گاؤں میں دلت سماج کے نوجوانوں پر کئے گئے حملوں میں مراٹھا سماج کے لوگ شامل نہیں تھے۔

انہوں نے کہاکہ مراٹھا سماج اس وقت بھی دلتوں کے ساتھ تھا جب وہ دوسوسال قبل بھیمہ کورے گاؤں میں پیشواؤں کے خلاف جنگ لڑرہے تھے اور آج بھی ساتھ ہے جب ان پر حملے کئے جارہے ہیں۔مراٹھا نونرمان سینا کے سربراہ نے بتایا کہ ریاست مہارشٹرا میں دلتوں اور مراٹھا سماج کے درمیان کے تامل میل کو توڑنے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پیشواؤں کے حامیوں نے بھیمہ کورے گاؤں میں دلت سماج کے لوگوں پر حملے کئے ہیں۔بند کے دوران کئی مقامات پر سرکاری گاڑیوں کے ساتھ توڑ پھوڑ کے واقعات بھی پیش ائے اور بس ‘ ٹرین سروسیس بند کردئے گئے۔

مہارشٹرا بند کے اعلان کے ساتھ ہی ممبئی کے اٹور کشہ ڈرائیورس نے بھی رضاکارانہ طور پر بند میں شامل ہونے کا اعلان تو دوسری جانب سے ممبئی کے ’ ڈبہ والا‘ نے بھی چہارشنبہ کے روز اپنے سروسیس کو بند میں شامل ہونے کے غرض سے روکنے کااعلان کیا۔کہاجارہا ہے کہ 2019انتخابات کے پیش نظر بھیمہ کورے گاؤں تشدد کو ہوا دینے کی سیاسی سازشیں بھی کی جارہی ہیں۔ بی جے پی کو مرکز میں برسراقتدار ہے کا حالیہ گجرات الیکشن میں مظاہرہ ٹھیک نہیں رہا اور ان کا سب کا ساتھ سب کا وکاس کا فارمولہ گجرات میں ناکام ہوتا نظر تو اپنے کھوئی ہوئی ساکھ کو بچانے کے لئے پھر ایک بار بی جے پی پر تشدد کا سہارا لینے کا الزام لگ رہا ہے۔

بھیمہ کورے گاؤں تشدد کے ضمن میں جو رائے ناقدین کی سامنے آرہی ہے وہ قابل غور بھی ہے۔اے ائی سی سی جنرل سکریٹری وانچار ج مہارشٹرا موہن پرکاش کا دعوی ہے کہ ’’ جن ریاستوں میں بھی بی جے پی اقتدار میں وہاں پر آر ایس ایس اور اس کے حامی دلتوں کے وقار میں منعقدہ ایسے تقریب کو درہم برہم کرنے کا موقع نہیں گنواتے‘‘۔کانگریس کے سینئر لیڈر وسابق چیف منسٹر مہارشٹرا پرتھوی راج چوہان نے اس ضمن میں کہاکہ ’’ کچھ طاقتوں کے لئے جان بوجھ کر نظم ونسق کو بگاڑنے کاکام کیاگیا ہے‘‘۔

انہوں نے چیف منسٹر مہارشٹرا دیویندر فنڈناویس اور اس کے ساتھ این سی پی سربراہ شرد پوار بھی موردالزام ٹھراتے ہوئے کہاکہ ’’ میں نے کہاتھا کہ کچھ باہر سے ائے دائیں بازو کے شر پسند عناصر تشدد کے لئے اشتعال انگیزی پھیلا رہے ہیں‘‘۔ پیر کے روز ’’ برسرخدمت‘‘ جج کے ذریعہ بھیمہ کورے گاؤں تشدد کے واقعہ کی جانچ کا اعلان کردیاگیا مگر ایوان پارلیمنٹ میں چہارشنبہ کے روز ایک دوسرے پر الزام تراشی کا کھیل بھی جارہا ہے۔

ہندو دائیں بازو تنظیم کے دولیڈرس ملند ایکبوٹے ( ہندو ایکتا اگاہاڈی) اور شیو پریتیشن کے سمبھاجی شنڈے کے خلاف تشدد بھڑکانے کا مقدمہ پولیس نے درج کیا ہے۔

اس کے علاوہ دلت لیڈر او رگجرات کے رکن اسمبلی جنگیش میوانی اور جے این یو اسٹوڈنٹ عمر خالد کے خلاف بھی ایک جوابی شکایت درج کرائی گئی۔

دونوں پر 31ڈسمبر2017کے روز پونے کے شنی وار واڑہ میں بھیمہ کورے گاؤں واقعہ کی یاد میں منعقدہ ’’ یلغار پریشد‘‘ پروگرام کے دوران عوام کومشتعل کرنے کا الزام ہے۔

مبینہ طور پر یہ کہاجارہا ہے کہ گجرات کے دلت لیڈر نے کہاتھا کہ’’ لوگ سڑکوں پر ائیں اور اپنا ردعمل پیش کریں‘‘جس کے نتیجے میں یہ دو گرہوں کے

مبینہ طور پر یہ کہاجارہا ہے کہ گجرات کے دلت لیڈر نے کہاتھا کہ’’ لوگ سڑکوں پر ائیں اور اپنا ردعمل پیش کریں‘‘جس کے نتیجے میں یہ دو گرہوں کے درمیان میں تصادم کے واقعات پیش ائے

درمیان میں تصادم کے واقعات پیش ائے