مہاراشٹرا میں مسلمانوں کو تحفظات کی مخالفت : بی جے پی

نئی دہلی 24 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) مہاراشٹرا میں مسلمانوں کو تعلیم اور روزگار میں تحفظات فراہم کرنے حکومت کے فیصلے پر بی جے پی نے شدید تنقید کی ہے حالانکہ اس نے ریاست میں مرہٹہ عوام کو تحفظات فراہم کرنے کی حمایت کی ہے ۔ مہاراشٹرا میں جاریہ سال اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ مہاراشٹرا قانون ساز کونسل میں قائد اپوزیشن ونود تاوڑے نے مسلمانوں کو تحفظات فراہم کرنے کی تجویز پر کہا کہ ہم مذہبی بنیادوں پر تحفظات فراہم کرنے کی تائید نہیں کرتے اور دستور میں بھی اس کی اجازت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک مرہٹہ عوام کو تحفظات فراہم کرنے کی بات ہے ہم اس کی مخالفت نہیں کرتے کیونکہ اس کے نتیجہ میں غریب عوام کو فائدہ ہوگا ۔

تاہم اس سے موجودہ او بی سی تحفظات کے ڈھانچہ کو نقصان نہیں پہونچنا چاہئے ۔ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تاوڑے نے این سی پی سربراہ شرد پوار کو بھی اس مسئلہ پر تنقید کی اور کہا کہ مسٹر پوار روز آنہ 7 تا 8 گھنٹے اجلاس منعقد کر رہے ہیں اور انہوں نے کنٹرول حاصل کرلیا ہے ۔ وہ جانتے ہیں کہ اقتدار ان کے ہاتھ سے جا رہا ہے اس لئے وہ فرقہ وارانہ کارڈ استعمال کر رہے ہیں۔ یہ قیاس آرائیاں چل رہی ہیں کہ حکومت مہاراشٹرا مراٹھا برادری کیلئے 20 فیصد کوٹہ کا اعلان کریگی جس میں مسلمانوں کیلئے 4.5 فیصد تحفظات رہیں گے ۔ مہاراشٹرا کی آبادی میں دس فیصد سے زیادہ مسلمان ہیں۔ تاہم ریاستی حکومت نے اس تعلق سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے ۔ چونکہ مہاراشٹرا میں ماہ اکٹوبر میں اسمبلی انتخابات ہوسکتے ہیں اس لئے کوٹہ کے اقدام کو اہمیت حاصل ہوگئی ہے ۔

مسلمانوں کو تحفظات کیلئے مانک راؤ ٹھاکرے کی وکالت
ممبئی 24 جون (سیاست ڈاٹ کام) روزگار اور تعلیم میں مسلمانوں کیلئے تحفظات کی حمایت کرتے ہوئے مہاراشٹرا پردیش کانگریس کمیٹی صدر مانک راؤ ٹھاکرے نے آج کہاکہ اس پالیسی کو موجودہ تحفظات پالیسی کو متاثر کئے بغیر بنایا جانا چاہئے۔ ٹھاکرے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ مسلمانوں کو تحفظات دیئے جانے چاہئے۔ ہمارے لئے کوئی نیا مطالبہ نہیں ہے دیگر طبقات کے تحفظات متاثر نہیں ہونے چاہئے۔