مہاراشٹرا انتخابات‘ بی جے پی کے دفتر پر باغیوں کا ہجوم

ممبئی۔ 28؍ستمبر (سیاست ڈاٹ کام)۔ کانگریس اور این سی پی کے باغی بشمول موجودہ ارکان اسمبلی اور وزراء جو آئندہ ماہ کے مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات سے پہلے بی جے پی میں شامل ہوگئے ہیں، پارٹی کے امیدواروں کی فہرست میں 12 سے زیادہ انتخابی حلقوں سے شامل کئے گئے ہیں۔ امکان ہے کہ یہ باغی دونوں پارٹیوں کے سرکاری امیدواروں کے لئے پریشانی کی وجہ بنیں گے، کیونکہ ان میں سے بیشتر ان کے مستحکم حامی علاقوں سے امیدوار بنائے گئے ہیں۔ اسی طرح کانگریسیوں کے قریبی رشتہ داروں کا مقابلہ بی جے پی سے ہے۔ ممتاز کانگریسی امیدوار بشمول نگرانکار چیف منسٹر پرتھوی راج چاوان کرڑ جنوبی انتخابی حلقہ سے کانگریس کے امیدوار ہیں، سخت مسابقت کا سامنا کررہے ہیں۔ کرڑ میں انتخابی مقابلہ چاوان کے آبائی قصبہ میں بہت دِلچسپ ہوگیا ہے

جہاں سے بی جے پی نے کانگریس کے باغی اتل بھونسلے کو موجودہ رکن اسمبلی ولاس اونڈالکر پاٹل کے مقابل کھڑا کیا ہے۔ انھوں نے پارٹی کی جانب سے اس نشست پر دوبارہ امیدوار مقرر نہ کرنے کے بعد علم بغاوت بلند کیا تھا۔ بھونسلے کانگریس کے رکن کونسل دلیپ دیشمکھ کے داماد ہیں۔ باغیوں میں وزیر مملکت سنجے سوکارے این سی پی کے رکن تھے جو چند دن قبل بی جے پی میں شامل ہوگئے ہیں اور بی جے پی کے ٹکٹ پر بھوساول کی نشست سے مقابلہ کررہے ہیں۔ سابق کابینی وزیر اور صدر این سی پی بابن راؤ پچپوتے جنھیں سوکارے کی شمولیت کے لئے کابینہ سے علیحدہ کردیئے گئے تھے، بی جے پی میں شامل ہوچکے ہیں اور سریگونڈا حلقہ سے مقابلہ کررہے ہیں۔
ضلع ناسک کے سنار حلقہ کے موجودہ رکن اسمبلی مانک راؤ کوکاٹے اب بی جے پی امیدوار ہیں۔ اسی طرح این سی پی رکن اسمبلی کسان راتھوڑ نے وفاداری تبدیل کرتے ہوئے مورباد سے بی جے پی کے امیدوار کی حیثیت سے انتخابی مقابلہ میں حصہ لے رہے ہیں۔ کانگریس رکن کونسل مہادیو مہاڈک کے فرزند امل مہاڈک بی جے پی کے امیدوار ہیں اور ان کا مقابلہ کولہاپور جنوبی سے وزیر مملکت برائے داخلہ سرتیج پاٹل سے ہے۔