کریم نگر میں گول میز کانفرنس، مولانا برکت اللہ قاسمی اور دیگر کا خطاب
کریم نگر /4 اکتوبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) مستقر کریم نگر کے گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول (اردو میڈیم) مکرم پورہ میں مائناریٹی ایمپلائز اسوسی ایشن کریم نگر کی جانب سے قومی تعلیمی پالیسی 2015ء کے ضمن میں ایک گول میز کانفرنس منعقد ہوئی۔ اس کانفرنس میں شہر کے ممتاز علماء، دانشور، ماہرین تعلیم، قائدین اور اساتذہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ کانفرنس کا آغاز شعیب لطیفی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، محمد عمر علی نے کانفرنس کے اغراض و مقاصد بیان کئے اور ماہرین نے اہم تجاویز پیش کیں۔ مہمان خصوصی مولانا برکت اللہ قاسمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی مولانا ابوالکلام آزاد کی تعلیمی پالیسیوں پر عمل کرنا وقت کا اہم تقاضہ ہے۔ مولانا آزاد نے ہندوستان کو عصری علوم و فنون کے ضمن میں ایک نئی سمت دیا۔ مولانا نے تجویز پیش کی کہ نئی تعلیمی پالیسی کسی بھی مذہب کے رنگ و اثر سے پاک ہونا چاہئے اور حکومت کی جانب سے دینی مدارس وغیرہ میں کسی قسم کی مداخلت نہیں ہونی چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ تحتانیہ اور فوقانیہ کی تعلیم صرف مادری زبان میں ہونی چاہئے اور تمام زبانوں کو فروغ دینے کے لئے مناسب اقدامات حکومت کی جانب سے کی جانی چاہئے۔ ایک اور مہمان خصوصی محمد جمیل معاون رکن ضلع پریشد اور جناب محمد عباس سمیع نے ابتدائی تعلیم کو مادری زبان میں فراہم کرنے پر زور دیا اور کہا کہ طلبہ کی ہمہ جہتی ترقی کے لئے قومی تعلیمی پالیسی میں مناسب ترمیمات کو شامل کرنا چاہئے۔ اس موقع پر کئی دانشوروں اور قائدین نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی کو کسی بھی مذہب سے جوڑنے یا کسی بھی قوم کے مدارس میں یوگا، وندے ماترم اور سوریا نمسکار کے لئے مجبور نہیں کرنا چاہئے، جس کی وجہ سے چند مذاہب کے عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے اور یہ عمل قومی یکجہتی کے لئے خطرہ ثابت ہو سکتا ہے۔ بعد ازاں کانفرنس کے شرکاء کا خواجہ نصیر الدین صدر نے شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر حفیظ صدیقی، عبد الجمیل، محمد سرور، محمد خلیل، موسی خان، مظفر خان، سراج مسعود، ظہور خالد، محمد ماجد عثمانی، محمد رفیق، عقیل احمد کے علاوہ اساتذہ کی کثیر تعداد موجود تھی۔