پاناجی 23 جون (سیاست ڈاٹ کام )دہلی اسمبلی کے بجٹ سشن کے آج پہلے دن ڈرامائی حالات دیکھے گئے جہاں اپوزیشن نے سابق وزیر قانون جتندر سنگھ تومر کے مبینہ جعلی لا ڈگری کے مسئلہ پر حکومت کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ۔ چیف منسٹر ارویند کجریوال نے جوابی حملہ کرتے ہوئے مرکز میں بی جے پی زیر قیادت حکومت کو للت گیٹ تنازعہ پر تنقیدوں کا نشانہ بنایا ۔ بی جے پی رکن اسمبلی اوپی شرما کا ایوان سے اس وقت اخراج عمل میں آیا جب انہوں نے تومر کی ڈگری مسئلہ پر چیف منسٹر کی طرف بڑھنے کی کوشش کی ۔ آج ایوان کی کارروائی جیسے ہی شروع ہوئی تین بی جے پی ارکان اسمبلی نے تومر کی گرفتاری کا مسئلہ زبردستی اٹھایا اور اس مسئلہ پر تفصیلی مباحث کے لئے اصرار کرنے لگے ۔
اسپیکر رام نواس گوئل نے اسے مسترد کردیا ۔ چیف منسٹر اروند کجریوال نے اس مسئلہ پر اپنی خاموشی ختم کرتے ہوئے کہا کہ تری نگر رکن اسمبلی کو گرفتاری کے فوری بعد برطرف کردیا گیا انہوں نے یہ جاننا چاہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے وزیر امور خارجہ سشما سوراج اور چیف منسٹر راجستھان وسندھرا راجے کے خلاف للت گیٹ تنازعہ پر اب تک کوئی کارروائی کیوں نہیں کی ۔ انہوں نے کہا کہ تومر نے ڈگری کے بارے میں انہیں لا علم رکھا تھا اور حکومت میں کسی بھی غلطی یا کوتاہی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ہم بہتر اور شفاف حکمرانی کی پیشکش کرتے ہوئے اقتدار پر آئے ہیں اور کسی بھی غلطی کو ہم برداشت نہیں کریںگے ۔
کجریوال نے کہا کہ میرے کسی وزیر یا رکن اسمبلی سے کوئی تعلقات نہیں۔ ہم نے تومر کو کابینہ سے فوری ہٹادیا ۔ کجریوال نے کہا کہ میڈیا میں جو کچھ پیش کیا جارہا ہے اگر وہ سچ ہے تو پھر تومر نے انہیں تاریکی میں رکھا ۔ کجریوال نے کہا کہ ان کی نظر میں مودی کو بھی للت گیٹ اسکام کے معاملہ میں تاریکی میں رکھا گیا لہذا سشما سوراج اور وسندھرا راجے کو فوری برطرف کیا جانا چاہئے ۔ اجلاس کا جیسے ہی آغاز ہوا بی جے پی ارکان کی گڑ بڑ کی وجہ سے پندرہ منٹ کیلئے اسے ملتوی کرنا پڑا ۔ جب دوبارہ ایوان کی کارروائی شروع ہوئی بی جے پی رکن اسمبلی شرما نے کارروائی میں خلل ڈالنے کی کوشش کی ۔ وہ پہلے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے اس کے بعد کجریوال کی طرف بڑھنے لگے اور جس وقت چیف منسٹر بیان دے رہے تھے بار بار دخل اندازی کی جاتی رہی ۔ جب تومر نے کجریوال سے محاذ آرائی کی کوشش کی تب اسپیکر نے مارشلس کو طلب کرلیا ۔اسپیکر نے کہاکہ بی جے پی رکن کا طرزعمل بالکل غیرجمہوری تھا۔ وہ اپنے رویہ سے باز نہیں آ رہے تھے حالانکہ انہوں نے کئی مرتبہ ایسا کرنے سے روکنے کی کوشش کی تھی۔