نئی دہلی 2 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) کانگریس نے آج وزیر اعظم نریندر مودی کو خوابوں کا سوداگر قرار دیا جو عوام سے جھوٹے وعدے کرتے ہوئے اقتدار حاصل کئے ہیں اور کہا کہ ان کی حکمرانی کے 100 دن صرف زبانی جمع خرچ پر مبنی ہیں اور کارکردگی اس کے مطابق نہیں ہے ۔ کانگریس ترجمان آنند شرما نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مودی نے عوام کو جھوٹے خواب دکھائے ہیں جو پورے نہیں ہوسکتے ۔ انہوں نے سبھی عوام کیلئے سبھی چیزوں کا وعدہ کردیا تھا ۔ راہول گاندھی نے ایسا نہیں کیا تھا ۔ راہول گاندھی نے عوام کو جھوٹے تیقنات نہیں دئے تھے اور خوابوں کے سوداگر بننے سے انکار کردیا تھا ۔
راہول گاندھی سنجیدہ ہیں اس لئے انہوں نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا ۔ یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ بی جے پی نے جھوٹے وعدے کرتے ہوئے اور غیر حقیقت پسندانہ خواب دکھاتے ہوئے اقتدار حاصل کیا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت کی 100 دن کی کارکردگی مایوس کن ثابت ہوگئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک حکومت کی کارکردگی سے ظاہر ہوگیا ہے کہ وعدوں کو پورا نہیں کیا گیا ہے ‘ اہم ترین اداروں کی اہمیت کو گھٹایا گیا ہے اور انتظامیہ اور حکمرانی پر سمجھوتے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ورک کلچر کو عدم اعتماد اور خوف کے عالم میں فروغ دیا جارہا ہے ۔ آنند شرما نے وزیر اعظم سے کہا کہ وہ واضح کریں کہ ان کے 18 وزرا کے خلاف کیوں سنگین الزامات کے تحت مقدمات درج ہیں۔ جس کے نتیجہ میں سپریم کورٹ نے یہ تاثر دیا ہے کہ یہ کام وزیر اعظم کا ہے کہ وہ داغدار کردار رکھنے اور فوجداری الزامات کا سامنا کرنے والوں کو وزارت میں شامل نہ کریں۔ آنند شرما نے کہا کہ مودی حکومت کے سربراہ ہیں اور انہوں نے ایسے افراد کو کابینہ میں شامل ہی کیوں کیا ہے ؟ ۔ پاکستان اور چین کے ساتھ سرحدات کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر گذرتے دن کے ساتھ جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے اور ایسے واقعات کارگل تصادم سے قبل بھی پیش آئے تھے ۔
انہوں نے کہا کہ ایک ایسی جماعت جس نے انتخابی مہم کے دوران دہلی کی قیادت پر لائین آف کنٹرول پر جنگ بندی خلاف ورزیوں کی وجہ سے شددے تنقید کی تھی ‘ انتخابات کے بعد وزیر اعظم پاکستان کو شال اور ساڑی ڈپلومیسی پر مدعو کیا تھا ۔ انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ پاکستان سے نمٹنے میں کسی طرح کے واضح اور سخت موقف سے عاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی خارجہ پالیسی میں پختگی نہیں ہے ۔ خارجہ پالیسی میں حکومت کا رویہ مبہم اور بے سمت ہے ۔ حکومت ہندوستان کے باہمی ‘ علاقائی اور بین الاقوامی وعدوں سے انحراف کر رہی ہے ۔ حکومت کو اپنی خارجہ پالیسی مصروفیت میں راست بازی سے کام لینا چاہئے ۔ وہ صرف بیانات اور ڈراموں پر اکتفا نہیں کرسکتی ۔ کالے دھن کے مسئلہ پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور اس کے اس وقت کے وزارت عظمی امیدوار نے کالا دھن واپس لانے کا وعدہ کیا تھا ۔ انہوں نے اس وقت کیا تھا کہ بیرون ملک 85 لاکھ کروڑ روپئے کا ہے ۔
لیکن اب جبکہ حکومت 100 دن مکمل کرنے والی ہے کیا 85 پیسے بھی واپن لائے جاسکے ہیں ؟ ۔ انہوں نے کہا کہ یہ در اصل عوام سے دھوکہ ہے جنہیں گمراہ کیا گیا تھا ۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت کے کام کاج میں انتظامی دہشت گردی ہے ۔ سرکلرس جاری کرتے ہوئے عہدیداروں کے حقوق تلف کئے جارہے ہیں اور کہا جارہا ہیکہ سابقہ حکومت میں کام کرنے والے عہدیداروں کو اب عہدے نہ دئے جائیں۔ آنند شرما نے کہا کہ خود سرکاری ڈاٹا میں واضح ہے کہ جون میں غذائی افراط زر کی شرح 7.90 فیصد تھی جو جولائی میں بڑھ کر 9.36 فیصد تک پہونچ گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 100 میں کچھ نہیں کیا گیا اور وزیر اعظم نے وعدے تو بہت کئے لیکن ان پر عمل ندارد رہا۔انہوں نے حکومت پر یو پی اے اسکیمات کے نام بدلنے کا بھی الزام عائد کیا ۔