مودی حکومت دہشت گردی پر ’’نرم گوشہ‘‘ رکھتی ہے

راہول گاندھی کے بعد کانگریس کے ترجمان اعلیٰ رندیپ سرجے والا کا الزام

نئی دہلی ۔ 5 اگست (سیاست ڈاٹ کام) مشیران قومی سلامتی سطح ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت سے قبل کانگریس نے این ڈی اے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ دہشت گردی پر ’’نرم گوشہ‘‘ رکھتی ہے اور وزیراعظم نریندر مودی کو بحیثیت اپوزیشن لیڈر ان کے بیانات یاد دلائیں جن میں انہوں نے کہا تھا کہ گولیوں کی بوچھار کے دوران اسلام آباد سے بات چیت نہیں کی جاسکتی۔ کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا کہ نے کہاکہ ایسے اشارے مسلسل مل رہے ہیں کہ مودی حکومت دہشت گردی پر ’’نرم گوشہ‘‘ رکھتی ہے کیونکہ 11 مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاریہ ماہ کے پہلے 5 دنوں کے دوران ہوچکی ہیں اور ملک میں گذشتہ 10 دنوں کے درمیان دو بے رحم دہشت گرد حملے کئے جاچکے ہیں۔ انہوں نے مودی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ مکمل طور پر دشمن پڑوسی سے نمٹنے میں ناکام ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز ایک منصوبہ بند پالیسی تیار کرنے میں ناکام رہا ہے، جس کے ذریعہ پاکستان سے نمٹا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے مسئلہ پر ہندوستان کے ایک عرب 25 کروڑ عوام کو اندیشے ہیں۔ اگر وزیراعظم چاہتے تو وہ تمام سیاسی پارٹیوں سے مشاورت کرسکتے تھے۔ سرجے والا کا بیان نائب صدر راہول گاندھی کی جانب سے بی ایس ایف قافلہ پر اودھم پور کے مقام پر دہشت گرد حملے کے بارے میں اظہارتشویش کے چند گھنٹوں بعد منظرعام پر آیا ہے۔ سرجے والا نے کہا کہ اودھم پور کے حملے کا مقصد امرناتھ یاترا کو متاثر کرنا ہے اور یہ ایک گہری سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اظہارحیرت پر مجبور ہوگئی ہے کہ مودی حکومت کی ان دہشت گرد حملوں اور جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے پیش نظر پاکستان کے بارے میں کیا پالیسی ہے۔ اوفا میں ہندوستان اور پاکستان نے جو مشترکہ اعلامیہ جاری کیا تھا، عملی اعتبار سے ناکارہ ثابت ہوچکا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیراعظم پاکستان نواز شریف مشیران قومی سلامتی کے اجلاس سے اتفاق کرچکے ہیں۔