ایک درجن اسمبلی حلقوں میں فیصلہ کن رول ۔ سیاسی جماعتیں سرگرم
امپھال ، 24 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) دیگر ریاستوں کی طرح منی پور بھی اپنا مسلم ووٹ بینک رکھتا ہے جو کسی الیکشن میں سیاسی جماعتوں کی قسمت بدل سکتا ہے۔ وہ رائے دہندوں میں تقریباً 9 فیصد ہیں۔ زائد از ایک درجن اسمبلی حلقوں میں مسلم کمیونٹی جسے مقامی طور پر ’پنگل‘ یا ’میتی پنگل‘ کہتے ہیں، نتائج میں کا رخ بدل سکتی ہے۔ تین تا چار نشستوں میں مسلم ووٹ بینک کا راست رول اور مزید سات تا آٹھ سیٹوں کیلئے فیصلہ کن عنصر ہونا انھیں تمام سیاسی پارٹیوں کی توجہ دلاتا ہے۔ اس کمیونٹی نے ممتاز قائدین پیدا کئے ہیں جن میں 70ء کے دہے میں چیف منسٹر بھی ہیں۔ مسلمانوں نے روایتی طور پر کانگریس یا پھر منی پور پیپلز پارٹی کا ساتھ دیا ہے۔ لیکن چونکہ ایم پی پی نے محض تین امیدوار کھڑے کئے ہیں، اس لئے کانگریس مسلم ووٹوں کے حصول کیلئے کوشاں ہے، خاص طور پر وادی میں جہاں اس کا بی جے پی کے ساتھ راست مقابلہ ہے۔ صدر پردیش کانگریس ٹی این ہاوکیپ نے کہا کہ مسلمانوں نے ہمیشہ ہمیں ووٹ دیا ہے۔ گزشتہ مرتبہ، ہمارے تین مسلم امیدواروں نے انتخابات جیتے۔ ریاستی حکومت نے اس ریاست میں مسلمانوں کی ترقی کیلئے مختلف اقدامات کئے ہیں۔بی جے پی نے ٹکٹوں کی تقسیم میں مسلم خواہش مندوں کو مایوس کرتے ہوئے اس کمیونٹی کے صرف ایک امیدوار محمد انور حسین کو ٹکٹ دیاہے۔ کانگریس کی فہرست میں تین مسلم امیدوار شامل ہیں۔