گوہاٹی ۔ 26 فبروری ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) منی پور میں شورش پسندی کا مسئلہ آسام کی طرح مذاکرات ، اختیارات کی تقسیم اور بھائی چارہ کے ذریعہ حل کیا جاسکتا ہے ، نائب صدر کانگریس راہول گاندھی نے آج یہ بات کہی۔ ’’میں مہاتما گاندھی سے متاثر ہوں کہ کوئی بھی جھگڑا بات چیت ، اخوت اور امن کے ذریعہ حل کیا جاسکتا ہے ۔ لہذا یہی میرا جواب ہے ‘‘۔ راہول نے یہ بات کہی جب پوچھا گیا کہ آیا قانون خصوصی اختیارات برائے مسلح افواج منی پور سے ہٹالیا جائے گا جہاں اس سے سماجی مسائل پیدا ہوئے اور خواتین و طلبہ پر اثر پڑا ہے ۔
راہول نے ڈان باسکو یونیورسٹی میں اسٹوڈنٹس کے ساتھ گفتگو کے دوران کہا کہ آپ کوئی بھی مسئلہ متعلقہ فریقوں سے بات چیت کئے بغیر حل نہیں کرسکتے ۔ اس کے ساتھ نوجوانوں اور عوام کو زیادہ بااختیار بنانا بھی ضروری ہے ۔ راہول نے یہ بھی کہا کہ منی پور کے مسائل آسام جیسے ہیں اور اس لئے آسام کے آزمودہ طریقے اختیار کئے جاسکتے ہیں۔ نائب صدر کانگریس نے شمال مشرقی خطہ میں ناقص رابطہ کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اس خطہ کا ملک کے بقیہ حصہ سے بہتر رابطہ قائم نہیں ہوا ہے جسے دور کرنے کی ضرورت ہے ۔ انھوں نے نشاندہی کی کہ شمال مشرقی عوام کی صلاحیتوں اور اُن کی توانائی سے مناسب استفادہ نہیں کیا جارہا ہے جس کی وجہ خطہ میں مواصلات کا ناقص ہونا ہے ۔ اس مسئلہ کے علاوہ شمال مشرقی لوگ جب ملک کے بقیہ حصہ میں جاتے ہیں تو وہ اچھی طرح گھل مل نہیں پاتے
جس کی وجہ یہ ہے کہ اکثر و بیشتر اُن سے خراب طرزعمل روا رکھا جاتا ہے اور بالخصوص خواتین کے معاملے میں زیادہ مسائل پیدا ہوتے ہیںلہذا یہ دو مسائل ایسے ہیں جن پر فوری طورپر توجہہ دینے کی ضرورت ہے ۔ کانگریس لیڈر نے ایجوکیشن سسٹم میں تبدیلی کی بھی وکالت کی اور کہا کہ یہ نظام زیادہ سے زیادہ طلبہ کے لئے سازگا ر ہونا چاہئے ۔ تعلیمی اداروں کی زیادہ مدد کی جانی چاہئے ، چاہے یہ تعلیمی اداروں کا گروپ ہی کیوں نہ ہو ۔ راہول نے کہا کہ شمال مشرق کے تعلیمی اداروں کو انڈسٹری ، لیگل سسٹم کے ساتھ مربوط ہونا پڑے گا ۔ ’’آپ کوئی بھی ماڈرن یونیورسٹی دیکھیئے یہ بڑی حد تک نٹورک کی مانند ہوتی ہے جو علحدہ علحدہ شعبوں سے مربوط ہوتی ہے ‘‘۔ انھوں نے زور دیا کہ تعلیمی نظام طلبہ و طالبات کے اطراف مرکوز ہونا چاہئے ۔