نئی دہلی۔ 7؍دسمبر (سیاست ڈاٹ کام)۔ کانگریس نے آج کہا کہ منصوبہ بندی کمیشن کا خاتمہ ’غیر ضروری، کم نظری اور خطرناک‘ ہے۔ اس کے طویل مدتی منفی اثرات مرکز۔ ریاست تعلقات پر مرتب ہوں گے اور کہا کہ منصوبہ بندی کمیشن کو ’دوبارہ تربیت‘ کی ضرورت ہے، ’سیاسی تدفین‘ کی نہیں۔ پارٹی کے ترجمان آنند شرما نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ منصوبہ بندی کمیشن کے نام کی تبدیلی قومی مفاد میں نہیں ہے اور اس کی مخالفت ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ منصوبی بندی کمیشن میں خامیاں ہوسکتی ہیں، لیکن اس کو ورثہ میں دباؤ بھی ملا تھا۔ آنند شرما نے وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے وزرائے اعلیٰ کا ایک اجلاس طلب کرنے پر تاکہ منصوبہ بندی کمیشن کا متبادل قائم کیا جاسکے، تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ عجیب اتفاق ہے کہ وزیراعظم دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ ریاستی حکومتوں کو بااختیار بنانا اور وفاقی ڈھانچہ کا استحکام چاہتے ہیں جب کہ انھوں نے قومی ترقیاتی کونسل کا اجلاس طلب کئے بغیر اور ریاستوں سے مشاورت کے بغیر من مانے فیصلہ کرلیا ہے۔ راجیہ سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر آنند شرما نے الزام عائد کیا کہ یہ کارروائی غیر ضروری ہے، کیونکہ اس سے ملک کے وفاقی ڈھانچہ کی اہمیت کم ہوجاتی ہے۔ آنند شرما نے یاد دہانی کی کہ منصوبہ بندی کمیشن 15 مارچ 1950ء کو مرکزی کابینہ میں ایک قرارداد کی منظوری کے ذریعہ عمل میں لایا گیا تھا اور اس نے آزاد ہند کے عوام کے معیارِ زندگی کو بلند کیا تھا۔