منانی وانی کے نٹ ورک کا پتہ لگانے میں ایجنسیاں مصروف۔ 

فون کال کے تفصیلی ریکارڈ میں ملے نمبروں سے کئی لوگ راڈرپر‘ منان وانی کے میل ائی ڈی کے ذریعے یہ پتہ لگانے کی کوشش ہورہی ہے کہ اس نے کسے کیاپیغام بھیجایا کس کے پیغام اس کے پاس اتے تھے۔
علی گڑھ۔ اے ایم یو کے برخاست ریسرچ اسکالر منان بشیر وانی کے نٹ ورک کا پتہ لگانے کے لئے انٹلی جنس بیور( ائی بی)اے ٹی ایس اور سرویلانس ٹیمیں دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔ اس کے میل ائی ڈی کے ذریعہ یہ پتہ لگانے کی کوشش ہورہی ہے کہ اس نے کسے اور کیا پیغام بھیجایا کس کے پیغام اس کے پاس آتے تھے۔ چھ ماہ پہلے بند کئے گئے موبائیل پر اس نے کس سے باتیں کیں۔یہ بھی پتہ لگانے کی کوشش ہورہی ہے ۔ کال تفصیلات سے کئی نام سامنے آبھی چکے ہیں۔ ساتھ ہی پکڑے گئے دہشت گردوں سے بھی اس کا کنکشن پتہ کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔

اس کے ای میل بھی ٹریس کئے جارہے ہیں۔ جانکاربتاتے ہیں کہ دہشت گردانہ سرگرمیوں میں شامل ممان نے پہلے سے ہی تیار ی کرلی تھی۔ اس لئے اس نے ایسی چیزیں ختم کردیں جن سے اس کی پول کھلتی ۔ اس کا فیس بک اکاونٹ بند ہے۔ ٹوئٹر بھی اس نے بند کردیاتھا۔ پرانا موبائل فون بھی اگست 2017میں بند کردیاتھا۔ جانکاربتاتے ہیں کہ ای میل ائی ڈی سے بھی بہت کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے۔

د راصل ای میل ائی ڈی پر لگا ان کرکے کہیں بیٹھا دہشت گرد کوئی پیغام لکھ اسے بھیجنے کے بجائے سیو کردیتا ہے۔ پھر اسی ای میل ائی ڈی کو کہیں دوسری جگہ بیٹھا دہشت گرد اسے کھول کر پڑھ لیتا ہے۔ اس طرح بغیرمیل روانہ کئے ہی پیغام پڑھ لئے جاتے ہیں۔ کسی کو پتہ بھی نہیں چلتا۔ اسی طریقے سے دہشت گرد اپنی پہچان اور مشن دونوں کو خفتہ رکھتے ہیں۔ سلیپرسل بھی اسی طرح کام کرتے ہیں۔

چونہ منان پڑھا لکھا تھا اس کے لئے شک ہے کہ اس نے بھی اسی تکنیک کا استعمال کیاہوگا۔ جانچ ایجنسیوں نے منان کے مدد گاروں پر پیچ کسنا شروع کردیا ہے۔ جانچ میں منان کے رابطے میں رہے لوگوں کے نام روشنی میں ائے ہیں۔ ان میں کئی کشمیری بھی ہیں۔

اے ایم یو سے معطل یا پڑھائی چھوڑنے والے کشمیری طلبہ کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔شہر میں کس کے رابطے میں رہا وہ بھی جانچ کے دائرے میں ہیں۔ منان کے فون کال تفصیلات کی بنیاد پر نصف درجن سے زیادہ لوگوں کی پہنچا ن کی گئی ہے۔ ان سے منان کی لگاتار باتیں ہوتی تھیں۔ ان میں کچھ دوسرے ضلعوں کے بھی ہیں۔