ریاض: سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مملکت میں اصلا حات کی نئی لہر اور بد عنوانی کے خلاف اپنی مہم کو ’ شاک تھریپی ‘‘ کا ایک حصہ قرار دیا ہے۔
ایک امریکی اخبارسے بات کرتے ہوئے محمدبن سلمان نے کہا کہ مملکت میں ثقافتی اور سیاسی زندگی کے ارتقا ء اور شدت پسندی کا سر کچلنے کے لئے یہ اقدامات نا گزیر تھے۔
محمد بن سلمان نے کہا کہ بد عنوانی کی مثال سرطان کے مرض کی طرح ہے جب یہ پھیلنے لگے تو اس کا علاج ضروری ہے ورنہ وہ پورے جسم کو خراب کر دیتا ہے۔انھوں نے کہا کہ بد عنوان شہزادوں کی تعداد کم رہی ہے تاہم ان کے اطراف سر گرم شخصیات نے اس جانب زیادہ توجہ دی۔
اس سے شاہی صلاحیت اور قدر کو نقصان پہنچا ہے ۔انھوں نے کہا کہ بد عنوانی کے خلاف گرفتار کئے گئے افراد میں سے ۵۶ کے علاوہ سب کو ہرجانوں کی ادائیگی کے بعد کو رہا کر دیا گیا۔ بن سلمان نے کہا کہ ان کو عوام کی حمایت حاصل ہے اور وہ سعودی کے شاہی افراد کی بھی حمایت حاصل ہے۔
اس انٹرویو کی خاص بات یہ رہی کہ ولی عہد محمد بن سلمان امریکی نیوزکے نمائندہ سے انگریزی زبان میں گفتگو کی۔انھوں نے کہا کہ شاہ سلمان کی جانب سے اعلان کردہ تبدیلیوں کامقصد بھر پور توانائی کے حامل افراد کا تقرر ہے جو جدید دور کے تقاضوں کو پورا کر سکیں۔
محمد بن سلمان نے بتایا کہ سعودی عرب دنیا بھر میں چوتھا بڑا دفاعی بجٹ رکھتا ہے اور اس کی فوج دنیا کی بہترین افواج کے درجہ بندی میں ۲۰ سے ۳۰ پو زیشن کے درمیان ہے۔