گلبرگہ 4فبروری (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)ملک کے موجودہ حالات کا مختلف پہلوئوں سے تجزیہ کرتے ہوئے ان کے لئے نہ صرف لائحہ عمل تیارکرنا بلکہ اس میں سے ترجیحات طے کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ ان خیالات کا اظہار ہدایت سنٹر،گلبرگہ میں جماعت اسلامی ہند گلبرگہ کے کل یومی اجتماع عام میں ’’ملک کے موجودہ حالات میں ملت اسلامیہ کی ترجیحات‘‘ عنوان پرمنعقد ہوئے پینل ڈسکش میں شرکاء نے پیش کیا۔ ملک کے حالات کا تجزیہ پیش کرتے ہوے شرکاء نے کہا کہ ملک میں بڑی اکثریت برادران وطن کی مختلف مذاہب کے ماننے والوںپر مشتمل ہے جو مادہ پرستی، معاشرتی انتشار، ذات پات کی بنیاد پر تقسیم، دلتوں پر مظالم،فسطائی قوتوں کے زیر اثر، بے قید و بے مقصد زندگی جیسے مسائل سے دو چار ہے۔ جبکہ مسلم معاشرہ تعلیمی و دینی رجحان پیدا ہونے کے باوجود مسلکی اختلافات سے پریشان ہے۔ نوجوان عیش پسندی اور آزادانہ تصورات کے حامل ہوتے جا رہے ہیں۔ سیاسی حالات میں منظم انداز میں مسلمانوں کی شناخت کو مٹانے، فرقہ پرستی کو فروغ دینے، مخصوص کلچر کو تھوپنے، مسلم اداروں کو مٹانے، مسلمانوں کے ووٹوں کی قیمت گھٹانے ان پر مختلف انداز میں مظالم ڈھاتے ہوئے خوف کی سی کیفیت پیدا کرنے ، انہیں دوسرے درجہکے شہری بنانے جیسے مسائل در پیش ہیں۔ ان حالات میں پنیل ڈسکس کے شرکا نے واضح کیا کہ مسلمانوں میں تصور دین اور مقصد زندگی کا تصور عام کرنے کے لئے بڑے پیمانہ پر شعور بیداری کا کام اخلاص کے ساتھ کرنے کی ضرورت ہے۔ ملت میں نوجوانوں کی بڑی تعداد پائی جاتی ہے جس کو مثبت انداز میں تعمیری کاموں میں استعمال کرنے کے نہ صرف قابل بنانے کی ضرورت ہے بلکہ زندگی کے تمام میدانوں میں ماہرین تیار کرنا ہے۔ دعوتی پہلو سے برادران وطن کو حقیقی زندگی کا تصور دیتے ہوئے ان کے خیر خواہ بن کر ان کی نجات کی فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ملت کی ترجیحات میں مسلمان برادران وطن سے تعلقات کو بہتر بناتے ہوئے ان کے سامنے دین حق کو پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ مسلمانوں میں ان کی معاشی حالات کو بہتر بناتے ہوئے خاندانی سطح سے اسلامی شعور، خاندانی مسائل کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے اوراس کے ساتھ خاندانی مسائل کو حل کرنے کے لئے تصفیہ کمٹی وغیر ہ کا قیام ضروری ہے۔ ملک کے موجودہ حالات سے خوف کھائے بغیر اپنے دین پر استقامت کا مظاہر ہ کرتے ہوئے نبی کریم ﷺ کی زندگی کو نمونہ بناتے ہوئے برادران وطن کے ساتھ دین حق کو پیش کیا جائے۔ اس مباحثہمیں جناب سید ساجد سلیم،جناب محمد یوسف خان،جناب سید تنویر ہاشمی اورجناب عبد القدوس نے حصہ لیا۔جناب محمد ضیا ء اللہ نینظامت کی۔ اجتماع کا آغازجناب عبدالمنان کے درس قرآن سے ہوا۔ سورۃ احزاب کی آیات 35-36 کی روشنی میں مئوثر درس دیتے ہوئے مومنین مرد و خواتین کے صفات کا تذکرہ کیا۔انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ نے لعنت بھیجی اس شخص پرجو جھوٹ بولتا ہے۔ سچ بولنا انبیائی صفت ہے، صالح لوگوں کی صفت ہے، اللہ کو پسند ہے اور اللہ تعالی گناہوں کو معاف کرتا ہے۔اسی طرح مسلمان وہ ہوتے ہیں جو مشکل حالات میں ، دین کے کام کرنے میں جو آزمائشیں آتی ہیں اور شیطان کے بہکاوئے سے بچنے کے لئے اللہ سے مدد مانگتے رہتے ہیں۔ اسی طرح آپ نے بتایا کہ ان کی صفت صدقہ، زکوٰۃ پر عامل رہنا، مُطیع فرمان، راست باز، اللہ کے آگے جھکنے والے، اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے اللہ کو کثرت سے یاد کرنے والے ہوتے ہیں۔’’وَائِنّکَ لِعَلَیٰ خُلُقِِ عَظِیمِِ‘‘ عنوان پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد حبیب الرحمن نے کہا کہ نبی کرہم ﷺ جس دین حق کی دعوت دے رہے تھے اسکے مقابلہ کی سکت نہ رکھنے کی وجہ سے مشرکین آپ ﷺ کی ذات پر ہی حملہ کرتے تھے۔ لیکن اس کے باوجود آپﷺ نے اپنے کام کو جاری رکھا ۔آپ نے بہترین اخلاق کا مظاہر کیا اور ہمیشہ کہا کہ میری بعثت ہی اخلاق کی بلندی کو پیش کرنا ہے۔آپ نے کہا اللہ تعالیٰ خود اعلان فرماتا ہے کہ آپﷺ اگر نرم دل نہ ہوتے تو یہ لوگ آپ سے چھٹ جاتے۔ نبی کریم ﷺ نے کبھی بھی اپنے ساتھیوں کو برا بھلا نہیں کہا۔ ڈاکٹر حبیب الرحمن نے کہا کہ دعوت دین کے لئے اخلاق کا ہونا ضروری ہے لیکن دعوت کے بغیر دین نہیں ۔ ’’صراط مستقیم‘‘ کے عنوان پر تقریر کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد معظم علی نے کہا کہ جو راستہ جنت کی طرف جاتا ہے وہی راستہ سیدھا راستہ ہے۔ اللہ کی رضاکا راستہہے، نیکیوں کا راستہ، قرآن کا راستہ، نبی کریم ﷺ کا راستہ، ربانی ہدایت کا راستہ، صرف صراط مستقیم ہوتا ہے۔ اسی راستے پر ہمیں چلنا چاہئے۔ ’’کشتئی نجات‘‘ کے عنوان پرجناب محمد عظمت اللہ خان نے درس حدیث پیش کرتے ہوئے کہا کہ برائی کو دیکھتے ہوئے اس کو مٹانے کی کوشش نہیں کرنا ہمیں اسی برائی میں ملوث کردیتا ہے۔ مختلف احادیث و قرآنی آیات کے ذریعہ آپ نے بتایاکہ مسلمان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ برائی کو مٹانے والے اور بھلائیوں کو پروان چڑھانینے والے بنیں۔جناب رفیق احمد ناظم علاقہ جماعت اسلامی ہند علاقہ گلبرگہ نے اختتامی خطاب پیش کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مسلمان جاگیں اور ملک و ملت کی فکر کرتے ہوئے ملک کو اللہ کے احکامات کا پابند بنانے کی کوشش کریں۔ جناب سید ساجد سلیم نے افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کی دعوت و پیغام کا تعارف کروایا۔ جناب محمد مظہر الدین نے کلمات تشکر پیش کئے۔ جناب سراج احمد شہنہ نے ترانہ پیش کیا۔ برادران ملت مرد و خواتین کی بڑی تعداد پورے دن کی کاروائی میں شریک رہی۔