ملک میں یکساں سیول کوڈ کی مطلق گنجائش نہیں : لاء کمیشن 

نئی دہلی : لاء کمیشن آف انڈیا نے آج مسلم پرسنل لاء بورڈ پر واضح کردیا کہ ملک میں یکساں سیول کوڈ کی مطلق گنجائش نہیں او رموجودہ حالات میں کم از کم دس سا ل تک اس امر سے رجوع ہی نہیں کرنا چاہئے ۔اس استدلال کے ساتھ ملت اسلامیہ ہند کے عائیلی امور کی کل ہند نگران تنظیم کے ذمہ داروں نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ کمیشن کے چیر مین بی ایس چوہان کی دعوت پر ان سے ملاقات میں بورڈ نے ان کے اس تجسس کو بھی دور کردیا ہے کہ مختلف مذاہب و فرقوں کے عائلی قوانین میں ایک دوسرے سے نسبتاً بہتر قانون کو مشترک بنایا جاسکتا ہے ۔ بورڈ نے اس حوالہ سے کمیشن کو یہ بتایا کہ اسلامی عائلی قوانین میں قدرت نے ہر عہد کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کی فطری صلاحیت رکھی ہے ۔کمیشن پر یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ مسلمانوں کے عائلی قوانین بشمول نکاح وطلاق میں مبینہ خرابیوں کے تعلق سے میڈیا میں جو شور مچایا جاتا ہے وہ دراصل خرابیاں نہیں بلکہ تفسیر و تشریح پر اختلاف کے نزاعی معاملات ہیں ۔ جن سے بورڈ مسلسل رجوع کرتا آیا ہے او رگذشتہ ۱۵؍ سو برسوں میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ معاملات حل نہیں ہوئے ۔

شریعت میں حکومت کی مداخلت او رکسی بھی نزاعی معاملہ میں علماء کرام اور ماہرین سے رجوع کرنے کے بجائے عام لوگوں سے بات کرکے نتائج اخذ کرنے کی روش پربورڈ کے اعتراض سے کمیشن کے سربراہ نے بقول مولانا سید جلال الدین عمری یہ کہتے ہوئے اتفاق کیا کہ حکومت جب کمیشن سے ہی رجوع نہیں کرتی تو وہ ماہرین کو کیا خاطر میں لائے گی ۔

واضح رہے کہ کمیشن جو قبل ازیں ۲۱؍ مئی کو بھی بورڈ سے رجوع کرچکا ہے آج کی ملاقات میں بورڈ سے آٹھ امور پر وضاحتیں طلب کی تھیں ۔بورڈ نے مفصل طور پر قرآن وسنت کی روشنی میں کمیشن پر تمام نکات واضح کئے ہیں ۔ساتھ ہی فقہی مسالک میں جو اختلافات ہیں ان کی تفصیلات بھی فراہم کیں ۔