ملند دیورا کو شیوسینا، ایم این ایس اور عام آدمی پارٹی سے سخت مقابلہ

ممبئی۔/18مارچ، ( سیاست ڈاٹ کام ) مرکزی وزیر برائے آئی ٹی و کمیونیکیشنز ملند دیورا کو جنوبی ممبئی میں آئندہ ماہ منعقد شدنی انتخابات کے دوران تیسری بار شیوسینا، ایم این ایس اور عام آدمی پارٹی کے امیدواروں سے نبردآزما ہونا پڑے گا۔2009ء میں بھی انہیں سہ رُخی مقابلہ کا سامنا تھا جہاں اُن کے حریف ایم این ایس کے مالانند گاؤنکر اور شیوسینا کے موہن راؤلے تھے لیکن اب کی بار انھیں بالانند گاؤنکر، شیوسینا کے اروند ساونت اور عام آدمی پارٹی کی میرا سانیال سے راست مقابلہ کرنا ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ 37 سالہ ملند دیورا نے بھنڈی بازار کلسٹر ڈیولپمنٹ پراجکٹ اور ایسٹرن فری وے پراجکٹ کے دوسرے مرحلہ کے لئے پیشرفت کی تھی۔

ان کا ادعاء ہے کہ وہ لائٹ ہاؤس ٹورازم پالیسی کے روح رواں ہیں جو دراصل سیل ٹاورس سے نکلنے والی تابکاری کی روک تھام کیلئے رہنمایانہ خطوط کو باقاعدہ بناتا ہے بلکہ ریاست کے ہاؤسنگ ریگولیٹر کے فیصلہ کے پس پشت بھی ان کی ہی کوششیں کار فرما ہیں۔ بینکر میرا سانیال جنہوں نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے گذشتہ انتخابات لڑے تھے لیکن اس بار وہ عام آدمی پارٹی امیدوار کی حیثیت سے انتخابی میدان میں ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگر انہیں لوک سبھا میں اپنے حلقہ انتخاب کی نمائندگی کا موقع ملا تو بحیثیت بینکر اُن کا تجربہ بہت کام آئے گا۔

جنوبی ممبئی میں اروند کجریوال کے حالیہ روڈ شو سے میرا سانیال کے حوصلے بلند ہیں اور انہوں نے بھی اپنی انتخابی مہم میں تیزی پیدا کردی ہے۔ یاد رہے کہ اروند کجریوال نے ممبئی کے اندھیری اسٹیشن سے لوکل ٹرین کے سفر کے ذریعہ اپنی انتخابی مہم کا آغاز کیا تھا اور اندھیری سے چرچ گیٹ پہنچ گئے تھے۔ بعد ازاں جنوبی ممبئی کی گلیوں میں بھی ’’ جھاڑو چلاؤ یاترا ‘‘ کے نام سے انتخابی مہم چلائی تھی۔