ملا فضل اللہ کی ہلاکت پر تذبذب

لاہور26 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) اگرچہ وزیر داخلہ اور تحریک طالبان پاکستان کے گروپ میں سے مطلوب شخص ملا فضل اللہ کے انسداد دہشت گردی آپریشن میں پاکستان افغانستان سرحد پر مارے جانے کی تصدیق نہیںکررہے مگر اس حوالے سے ہونیوالی پیشرفت سے آگاہ افراد کا اصرار ہے کہ ملا فضل اللہ مارے گئے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ اگر ملا ریڈیو (فضل اللہ) زندہ ہیں تو ٹی ٹی پی کو انکی زندگی کا ثبوت بھی دینا پڑیگا۔ ان افراد نے دی نیشن کو بتایا کہ اگر فضل اللہ زندہ ہوتے تو ٹی ٹی پی کے حوصلے بلند کرنے کیلئے انکی زندگی کا ثبوت دینے میں ایک لمحہ تاخیر نہ کرتی۔ ان ذرائع نے اس آپریشن کی مزید تفصیل بتانے سے گریز کیا ہے تاکہ ا?ئندہ انکے ساتھیوں کیخلاف کارروائیوں کو کیموفلاج کیا جاسکے۔ ان ذرائع نے آپریشن میں افغانستان کی کسی قسم کی مدد سے بھی انکار کیا ہے۔ جب ان ذرائع سے پوچھا گیا کہ ملا فضل اللہ کی نعش کی تصدیق ہوئی ہے تو انکا جواب تھا کہ ملا ریڈیو اب پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی مزید کوئی لہر چلانے کے قابل نہیں رہیگا۔ سوات کے اس قصائی کا وقت اب ختم ہوچکا ہے۔ ٹی ٹی پی عوام میں فضل اللہ کی زندگی کے بارے میں ثبوت کی فراہمی میں تاخیر کی متحمل نہیں ہوسکتی، انکا ایک گروپ جماعت الاحرار نیم دلی سے فضل اللہ کے بارے میں تردید کررہا ہے۔