ملا عمر کی موت کو مصلحتاً خفیہ رکھا گیا تھا

طالبان کا دعویٰ ، نئے امیر ملا اختر محمد منصور کا تفصیلی خاکہ جاری
کابل ۔31 اگسٹ ۔ (سیاست ڈاٹ کام ) افغان طالبان نے اپنے نئے امیر ملا اختر محمد منصور کا تفصیلی تعارف جاری کرتے ہوئے پہلی مرتبہ باضابطہ طور پر یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ شوریٰ اور اہم قائدین کو ملا عمر کی 2013 میں موت کے بارے میں معلوم تھا لیکن یہ خبر مصلحتاً خفیہ رکھی گئی تھی۔افغان طالبان کی ویب سائیٹ پر جو پانچ زبانوں میں پوسٹ کی گئی ہے ، کہا گیا ہے کہ ان کی شوریٰ اور اہم قائدین کو ملا عمر کی موت کے بارے میں معلوم تھا لیکن اس خبر کو طالبان کے مرکزی قائدین تک محدود رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔بیان کے مطابق 23 پریل 2013 کو جب ملا محمد عمر کا انتقال ہوا تو رہبری شوری کے کئی ارکان، علمائے کرام، گذشتہ 14 سالوں میں ملا محمد عمر کے خصوصی قاصدوں اور ان کے دائمی ساتھیوں، سب نے منصور کے ہاتھ پر بیعت کی اور انھیں امیر مقرر کرلیا۔ طالبان کا کہنا ہے کہ رہبری شوریٰ، اہم قیادت اور چند شیوخ اور علما نے اس وقت یہ فیصلہ کیا کہ مصلحت کا تقاضا یہی ہے کہ ملا محمد عمر کی وفات کی خبر ان چند افراد تک محدود رکھی جائے۔تاہم اس سال 30 جولائی کو بالآخر مُلا محمد عمر کی موت کی خبر ظاہر کر دی گئی جس کے بعد ملا اختر منصور کو باضابطہ طور پر نیا رہنما مقرر کر دیا گیا۔اپنے نئے امیر مولوی اختر محمد منصور کی زندگی کا تفصیلی تعارف جاری کرتے ہوئے افغان طالبان کا کہنا تھا کہ منتخب امیر نے عملی طور پر قیادت کے معاملات ملا محمد عمر کی زندگی میں ہی میں سنبھالنا شروع کر دیے تھے۔بیان کے مطابق نئے امیر اپنی تمام تر عسکری اور انتظامی مصروفیات کے ساتھ ساتھ میڈیا پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ طالبان کے فرہنگی اور نشریاتی کارکنوں کو ان کی نشریات اور تحریروں کے حوالے سے خصوصی مشاورت اور احکام دیتے ہیں۔ عسکری فرنٹ پر وہ محاذوں اور عسکری ذمہ داران سے ہمیشہ رابطے میں رہتے ہیں۔ دشمن پر ہونے والے حملوں کا منصوبہ خود دیکھتے ہیں۔‘اس سوانح عمری جاری کرنے کی وجہ جنگجوؤں کی یہ خواہش بتائی گئی ہے کہ وہ اپنے نئے امیر کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں۔