مفتی سعید کی اتوار کو بحیثیت چیف منسٹر جموں و کشمیر حلف برداری

نئی دہلی ۔ 26 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنے اختلافات دور کرلئے ہیں اور اقل ترین مشترکہ پروگرام پر اتفاق رائے ہوچکا ہے جو جموں و کشمیر میں منفرد مخلوط حکومت کی بنیاد بنے گا جو اتوار 11 بجے دن حلف لے گی۔ پی ڈی پی کے بانی و سرپرست مفتی محمد سعید وزیراعظم نریندر مودی سے کل ملاقات کیلئے آج نئی دہلی پہنچ گئے۔ ان کی چیف منسٹر جموں و کشمیر اور مخلوط حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے حلف برداری کا آخری مرحلہ ہوگا۔ مفتی محمد سعید مشترکہ اقل ترین پروگرام پر اتفاق رائے کے بعد کل وزیراعظم سے ملاقات کے دوران حساس مسائل جیسے دفعہ 370 پر بھی بات چیت کریں گے جس کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی موقف حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ مسائل پر بات چیت نہیں کریں گے۔ مشترکہ اقل ترین پروگرام تحریری ہے اور پوری ملک کے عوام دیکھیں گے کہ ہم کیا کررہے ہیں۔ توقع ہیکہ مودی حکومت جموں و کشمیر کی تقریب حلف برداری میں وزیراعظم کو بھی مدعو کریں گے۔ مودی اور سعید کی ملاقات سے پہلے دونوں پارٹیوں کے صدور پی ڈی پی کی محبوبہ مفتی اور بی جے پی کے امیت شاہ چہارشنبہ کے دن ملاقات کریں گے جبکہ ریاست میں مخلوط حکومت تشکیل دینے کا اعلان کیا جائے گا۔ امیت شاہ نے اپنے ٹوئیٹر پر تحریر کیا کہ بی جے پی ۔ پی ڈی پی حکومت جموں و کشمیر کو نئی بلندیوں تک لے جائے گی، اچھی حکمرانی اور ترقی کو یقینی بنائے گی۔ مفتی سعید وزارت داخلہ کا قلمدان بھی اپنے پاس کریں گے جو 1953 سے روایتی طور پر چیف منسٹر کے پاس رہتا آیا ہے۔ توقع ہیکہ بی جے پی کے نرمل سنگھ ڈپٹی چیف منسٹر اور وزیر منصوبہ بندی ہوں گے۔ 23 ڈسمبر کے انتخابی نتائج سے ایک معلق اسمبلی وجود میں آئی تھی۔

پی ڈی پی کو 28، بی جے پی کو 25، نیشنل کانفرنس اور کانگریس کو 15 اور 12 نشستیں حاصل ہوئی تھیں۔ بی جے پی اور پی ڈی پی میں تقریباً دو ماہ تک بات چیت کے ذریعہ دفعہ 370، فوج کے خصوصی اختیارات قانون، مغربی پاکستان کے پناہ گزینوں کی بازآباد کاری اور پاکستان اور ریاست کے علحدگی پسند قائدین کے ساتھ بات چیت کرنے کے بارے میں اختلافات کی یکسوئی کرلی۔ اعلیٰ سطحی ذرائع کے بموجب دونوں فریقین نے ترقی اور نوجوانوں کیلئے ملازمتوں کے مواقع پر توقع مرکوز کرنے والی دستاویز تیار کرلی ہے۔ اس میں ان وسائل و ذرائع کا بھی تذکرہ ہے جس میں تقریباً 60 ہزار کشمیری پنڈت خاندانوں کی بازآباد کاری عمل میں آئے گی جو 1990ء کی دہائی کے اوائل میں شورش پسندی میں اضافہ کے بعد وادی کشمیر سے تخلیہ کر گئے ہیں۔ دستور کی دفعہ 370 کے بارے میں پی ڈی پی کے مطالبہ کے باوجود بی جے پی نے کوئی تحریری تیقن نہیں دیا ہے۔ مجوزہ دستاویز مغربی پاکستانی پناہ گزینوں کو انسانی مسئلہ سمجھتی ہے۔ دیگر مسائل میں ہائیڈل پراجکٹس ریاستی حکومت کے حوالہ کرنا اراضی اور وادی کی عمارتوں کا فوج کی جانب سے تخلیہ شامل ہیں۔

پی ڈی پی کے صدر کے ترجمان نسیم اختر نے امید ظاہر کی کہ وزیراعظم اور پی ڈی پی کے سرپرست کے بعد مخلوط حکومت تشکیل دینے کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین کے درمیان حساس مسائل کے سلسلہ میں تمام رکاوٹیں دور کردی گئی ہیں اور دونوں قائدین کی ملاقات مقرر کی گئی ہے۔ بی جے پی نے بھی امید ظاہر کی کہ وزیراعظم اور نامزد چیف منسٹر کی ملاقات کے بعد تشکیل حکومت کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔ مفتی محمد سعید پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ حساس مسائل کے سلسلہ میں تمام رکاوٹیں دور کی جاچکی ہیں اور مشترکہ اقل ترین پروگرام پر اتفاق رائے ہوچکا ہے۔ قبل ازیں نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور کانگریس پر مشتمل عظیم اتحاد کی کانگریس اور نیشنل کانفرنس نے تجویز پیش کی تھی تاکہ فرقہ پرست طاقتوں کو اقتدار سے دور رکھا جاسکے لیکن پی ڈی پی نے اس نظریہ کو مسترد کردیا تھا۔