مصر کے صدارتی انتخابات میں 1.76 ملین ووٹس ’’غیرکارکرد‘‘

قاہرہ ۔ 3 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) صدر مصر عبدالفتاح السیسی کی گذشتہ ہفتہ منعقد کئے گئے انتخابات میں کامیابی کے بارے میں یوں تو ہر کسی کو پورا پورا یقین تھا تاہم انتخابی نتائج کے بعد رنراپ کے طور پر کوئی امیدوار سامنے نہیں آیا ہے بلکہ حیرت انگیز طور پر ایسے ووٹس سامنے آئے ہیں جنہیں ’’غیرکارکرد‘‘ قرار دیا گیا تھا جس سے یہ ظاہر ہوتا ہیکہ رائے دہندوں کی کثیر تعداد ایسی تھی جنہوں نے السیسی کے خلاف یا پھر انتخابات کے انعقاد کے خلاف اپنا ووٹ دیا جنہیں غیرکارکرد قرار دینے کے بعد ’’گنتی‘‘ میں شامل نہیں کیا گیا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے کل جن سرکاری اعداد و شمار کا اعلان کیا گیا ہے اس کے مطابق السیسی کو 97 فیصد ووٹس ملے اور اس طرح ان کیلئے دوسری بار چار سالہ میعاد کیلئے صدر کے عہدہ پربرقرار رہنے کی راہ ہموار ہوگئی کیونکہ یہ الیکشن ایسا تھا جہاں انہیں تقریباً بلامقابلہ منتخب کیا گیا ہے کیونکہ ان کو چیلنج کرنے والے واحد امیدوار موسیٰ مصطفی موسیٰ ایک غیرمعروف سیاستداں ہیں جنہوں نے السیسی کو چیلنج کرنے کی کوئی سعی نہیںکی۔ موسیٰ کو 656,534 یعنی 2.92 فیصد ووٹس حاصل ہوئے۔ اگر 1.76 ملین ووٹس کو غیرکارکرد قرار نہ دیا جاتا تو موسیٰ کے ووٹس کا تناسب 7.27 فیصد ہوجاتا یعنی گذشتہ دو انتخابات کے مقابلے یہ تناسب زیادہ ہوتا۔ 2014ء میں 4.07 فیصد اور 2012ء میں 3.1 فیصد۔ نقادوں نے اس انتخابات کو دھوکہ قرار دیا کیونکہ السیسی کو چیلنج کرنے والے امکانی امیدواروں کو انتخابی دوڑ سے یا تو باہر کردیا گیا یا گرفتار کرلیا گیا۔ موسیٰ بھی آخری لمحات میں انتخابی میدان میں اترے تاکہ حکومت کو اس ’’ذلت‘‘ سے بچایا جاسکے جہاں نقاد یہ کہیں کہ مصر میں انتخابات نہیں بلکہ ریفرنڈم ہوا ہے۔