مصر کی مسجد میں قتل عام کا انتباہ دینے کا صوفی شیخ کا انکشاف

قاہرہ ۔ 28 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) ایک صوفی قائد نے جو ایک مسجد سے وابستہ ہیں، جہاں مشتبہ دولت اسلامیہ کے بندوق برداروں نے سینکڑوں مصلیوں کو ہلاک کردیا تھا کہا کہ جہادیوں نے یہاں پر صوفی رسوم و رواج پر عمل آوری کے خلاف انتباہ دیا تھا۔ جمعہ کے دن نماز کے دوران شمالی سینائی کے قصبہ روضہ میں کم از کم 300 افراد مشتبہ بندوق برداروں کے ہاتھ ہلاک ہوگئے تھے جنہوں نے مسجد کا محاصرہ کرکے فائرنگ کا آغاز کیا تھا۔ دولت اسلامیہ صوفی فرقہ کے رسوم و رواج مسجد میں ادا کرنے کے خلاف پہلے ہی انتباہ دے چکے تھے۔ صوفیوں کے ایک قائد کو اغواء کرکے اس کا سر قلم کردیا گیا تھا۔ اپنے تشہیری چینلوں میں سے ایک پر جہادیوں نے عہد کیا تھا کہ سینائی میں صوفیوں کے خلاف جہاد کیا جائے گا۔ جریری صوفی طبقہ کو جو مسجد سے وابستہ تھا، الگ تھلگ کردیا گیا تھا۔ جریری طبقہ کے نائب صدر شیخ محمد الجاوش نے کہا کہ ایک مہینہ قبل جہادیوں نے مسجد روضہ کا دورہ کیا تھا اور مؤذن فیتی اسمعیل سے بات چیت کی تھی۔ وہ مسجد میں داخل ہوئے تھے لیکن انہیں عبادت کا طریقہ معلوم نہیں تھا۔ انہوںنے مؤذن سے کہا کہ اس مسجد میں قتل عام ہوگا۔ آپ تمام عید میلاد منا نہیں سکیں گے۔ اس مؤذن کابعدازاں انتقال ہوگیا۔ دولت اسلامیہ خالص سلفی نظریہ پر عمل آوری کرتا ہے اور اسلام میں کسی بھی بدعت کو غیرقانونی قرار دیتا ہے۔ جاوش نے کہا کہ انتباہ کے باوجود کسی کو بھی توقع نہیں تھی کہ دولت اسلامیہ ایسا قتل عام کرے گا۔
۔