قاہرہ 9 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) مصر کی ایک عدالت نے آج گیارہ افراد کے خلاف سزائے موت کو برقرار رکھا ہے جن پر ملک کے بدترین فٹبال تشدد میں ملوث رہنے کا الزام ہے ۔ اس فساد میں 74 شائقین فٹبال ہلاک ہوگئے تھے ۔ پورٹ سعید شہر میں یہ فساد ایک لیگ گیم کے دوران ہوا تھا ۔ کہا گیا ہے کہ دو روایتی حریف ٹیموں پورٹ سعید کی المصری ٹیم اور دورہ کنندہ قاہرہ کی ٹیم الاہلی کے مابین یکم فبروری 2012 کو ہوئے میچ کے دوران یہ فساد ہوا تھا ۔ اس وقت انتہائی سیاسی کشیدگی اور فوجی حکومت تھی ۔ یہاں 2011 میں انقلاب آیا تھا جس کے نتیجہ میں تین دہوں سے جاری حسنی مبارک کے اقتدار کو ختم کردیا گیا تھا ۔ دارالحکومت قاہرہ میں بھی اس وقت گڑ بڑ شروع ہوگئی تھی جس میں 16 افراد الگ فوت ہوئے تھے ۔ تشدد کے دوران اس وقت کے صدر محمد مرسی نے شہر میں ایمرجنسی کا اعلان کردیا تھا ۔ آج عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے 11 افراد کے خلاف سزائے موت کو برقرار رکھا ہے جبکہ جملہ 73 افراد کے خلاف مقدمہ دوبارہ چلایا گیا تھا ۔ ان میں 9 پولیس اہلکار اور المصری فٹبال ٹیم کے تین عہدیدار بھی شامل تھے ۔ اس مقدمہ میں جملہ 40 ملزمین کو پندرہ سال تک کی قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ سزائے موت پانے والے گیارہ افراد میں ایک ملزم کو غیاب میں سزا سنائی گئی ۔ آج سنائی گئی سزا کو بھی مصر کی اعلی عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے ۔ مصر میں قوانین کے مطابق جن افراد کو سزائے موت دی جاتی ہے ان سزاوں کو مفتی اعظم سے رجوع کیاجاتا ہے اور ان پر نظر ثانی کرتے ہیں۔ تاہم ان کے فیصلے پر عمل لازمی نہیں ہے ۔ اس فساد کے دوران الزام عائد کیا گیا تھا کہ پولیس نے مقامی ٹیم المصری کے پرستاروں کو قاہرہ کی ٹیم پر حملے کرنے کا موقع فراہم کیا تھا ۔