کراچی ۔25 اپریل (سیاست ڈاٹ کام ) ورلڈکپ 2015 میں پاکستان کی کپتانی کون کرے گا اس بارے میں پی سی بی کے کچھ حلقے مختلف رائے رکھتے ہیں۔ تبدیلی کی یہ باتیں ایسے وقت میں سامنے آرہی ہیں جب مصباح الحق آئندہ ماہ کی 28 تاریخ کو اپنی 40 ویں سالگرہ منائیں گے۔ بڑھتی عمر مصباح الحق کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہے۔ وہ فٹ اور عمدہ فارم میں ہیں۔تاہم کپتانی کے سلسلے میں پاکستان ٹیم کے نئے ہیڈ کوچ کا ووٹ فیصلہ کن ہوگا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئر مین نجم سیٹھی ایک سے زیادہ مرتبہ یہ بات کہہ چکے ہیں کہ مصباح الحق2015 میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہونے والے ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی قیادت کریں گے۔ تاہم نجم سیٹھی کے مشیر اور پی سی بی کے پاور کوریڈور سے تعلق رکھنے والی بعض شخصتیں اب بھی پر امیدہیں کہ مصباح الحق کو تبدیل کرنے کے لئے یہ صورتحال موزوں ہے۔
کیوں کہ ورلڈ کپ کے لئے پاکستان ٹیم کو ایک جارحانہ کپتان کی ضرورت ہے۔ باوثوق ذرائع کے بموجب پاکستان کرکٹ سے منسلک اہم لوگ مصباح الحق کو تبدیل کروانا چاہتے ہیں اور سلسلے میں ان کی سرگرمیاں جاری ہیں۔ نجم سیٹھی ابھی تک مصباح کو ہٹانے کے منصوبہ سے متفق نہیں ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس وقت کپتان کو تبدیل سے ٹیم منتشر ہوسکتی ہے۔ مصباح ہٹاو لابی کی کوششوں میں ایشیا کپ سے شدت آئی ہوئی ہے ۔ تاہم تبدیلی کے لئے ابھی تک کوئی موثر فیصلہ سامنے نہیں آسکا ہے۔ گذشتہ ہفتے لاہور میں ایک سے زائد اجلاس میں اس کی بازگشت سنائی دی۔ ذرائع کے مطابق سابق چیف سلیکٹر اور ماضی کے کپتان راشد لطیف کے سامنے بھی یہ تجویز رکھی گئی تھی لیکن راشد لطیف نے یہ کہہ کر یہ تجویز مسترد کردی کہ اگر مصباح کو تبدیل کرکے قیادت کا تاج کسی اور کے سر پر سجانا ہے تو پھر دونوں کو سامنے بٹھا کر کوئی فیصلہ کیا جائے کیوں کہ اچانک کپتان تبدیل کرنے کا فیصلہ مشکلات پیدا کرسکتا ہے اور اس کے اثرات تباہ کن ہوسکتے ہیں۔ اس سے قبل شاہد آفریدی ٹوئنٹی20 کی کپتانی سنبھالنے سے انکار کرچکے ہیں۔ ان کی رائے میں مختصر کرکٹ کیلئے کپتانی کسی نوجوان کو دی جائے اور اس سلسلے میں احمد شہزاد کا نام تجویز کیا گیا ہے۔ مصباح الحق نے پاکستان کی جانب سے سے71 ونڈے میں کپتانی کی ہے۔ پاکستان کو39 میں فتوحات دلوائیں ،29 میچ میں ٹیم ناکام رہی ہے۔ دو میچ ٹائی رہے اور ایک کا نتیجہ برآمد نہ ہوسکا۔ وہ27 ٹسٹ میچوں میں کپتانی کر چکے ہیں۔ بارفتوحات اور 7 ناکامیاں ان کے نام درج ہیں اور آٹھ میچوں کا فیصلہ نہ ہوسکا۔