مشرقی عادل آباد کافی پسماندہ علاقہ

سدھیر کمیشن کے دورہ نہ کرنے پر مقامی مسلمانوں میں مایوسی
سرپور ٹاؤن /4 اکتوبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ضلع عادل آباد میں سدھیر کمیشن کی آمد کی اطلاع ملتے ہی مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور بڑے پیمانے پر کمیشن کے روبرو نمائندگیاں پیش کرنے کی تیاریاں شروع ہو گئیں، تاکہ ریاست تلنگانہ کی مسلم اقلیت کو ملازمت، تعلیمی اور سیاسی میدان میں 12 فیصد تحفظات مل سکیں۔ اس ضمن میں تلنگانہ حکومت کی جانب سے سدھیر کمیشن کا قیام عمل میں لایا گیا، جو ریاست کے مختلف اضلاع کا دورہ کرتے ہوئے مسلمانوں کی مختلف تنظیموں سے درخواستیں اور نمائندگیاں حاصل کر رہا ہے، تاکہ ریاست کی مسلم اقلیت کی معاشی حالت کا انکشاف ہوسکے۔ کلکٹر ضلع عادل آباد کی جانب سے 5 اور 6 اکتوبر کو کمیشن کے دورہ کا مغربی عادل آباد کے نرمل، عادل آباد اور خانہ پور کا اعلان کیا گیا ہے، جب کہ اس علاقہ کو الگ ضلع بنانے کے لئے عوام کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ خود چیف منسٹر کے سی آر نے بھی مغربی علاقہ کو ایک الگ ضلع بنانے کا اعلان کیا ہے۔ ایسے میں مشرقی عادل آباد کے علاقوں کا سدھیر کمیشن کا دورہ نہ کرنے پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ ضلع عادل آباد میں جملہ دس تعلقہ جات ہیں، جب کہ مغربی اور مشرقی عادل آباد میں پانچ پانچ حلقے ہیں۔ مشرقی عادل آباد کے پانچ تعلقوں میں منچریال، چنور، بیلم پلی، سرپور ٹاؤن اور آصف آباد شامل ہیں اور ان پانچ حلقوں کے مسلمان سدھیر کمیشن تک نمائندگی سے محروم ہو رہے ہیں، جس کی وجہ سے ان تعلقہ جات کے مسلمانوں میں مایوسی اور ناراضگی پائی جا رہی ہے، کیونکہ ان تعلقہ جات کے مسلمان معاشی طورپر پسماندہ ہیں۔ ان علاقہ جات کے عوام کا کہنا ہے کہ مغربی عادل آباد کا دورہ کرکے مشرقی علاقوں کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ انھوں نے مشرقی عادل آباد کا دورہ کرنے اور پانچ تعلقہ جات کے مسلمانوں سے نمائندگیاں وصول کرنے کا سدھیر کمیشن سے مطالبہ کیا ہے۔