مشرف کے غداری کیس میں چیف جج بنچ سے علحدہ

اسلام آباد۔27 مارچ ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) غداری کیس کے نام سے پاکستان کے مشہور مقدمہ میں آج اس وقت غیر معمولی صورتحال پیدا ہوگئی جب تین رکنی خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے کیس کی سماعت کرنے سے انکار کردیا۔ تفصیلات کے مطابق سماعت کے دوران مقدمے کے ملزم سابق آرمی چیف پرویز مشرف کے وکلاء کی گفتگو سے تناؤ کا ماحول پیدا ہو گیا۔ ان وکلا کے بارے میں اس مقدمے کے آغاز سے ہی یہ عمومی تاثر ہے کہ وہ کارروائی کو آگے بڑھانے کے بجائے اُلجھانے کی کوشش میں رہتے ہیں۔ آج بھی یہ صورتحال جاری تھی۔اس موقع پر خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس فیصل نے وکلائے صفائی سے دریافت کیا، کیا آ پ عدالت سے مطمئن ہیں؟ اس پر ان وکلاء نے جواب دیا ’’نہیں، ہم مطمئن نہیں ہیں‘‘۔ جسٹس فیصل نے جواب سننے کے بعد کہا ، اگر آپ مطمئن نہیں ہیں تو پھر ہم بھی یہ مقدمہ آگے نہیں چلانا چاہتے ہیں۔یاد رہے کہ مشرف کے وکلاء پہلے دن سے اس عدالت کی تشکیل اور ججوں کے تقرر کے ساتھ ساتھ ججوں کے غیرجانبدار ہونے پر اعتراض کررہے تھے۔ تاہم عدالت نے ان اعتراضات کو اپنے فیصلوں میں مسترد کر دیا تھا۔ اس کے باوجود وکلائے صفائی عدالت اور ججوں کے بارے میں فیصلے کو عملاً تسلیم کرنے سے انکار کررہے تھے

جس کا کھلا اظہار آج بھی بر سر عدالت وکلائے صفائی نے عدالتی استفسار پر کیا تو جسٹس فیصل نے مقدمہ آگے بڑھانے سے انکار کردیا۔ غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت میں غیر معمولی تناؤ کی صورت حال اس وقت پیدا ہوئی جب مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد انہیں محض تین دن بعد عدالت میں پیش نہ ہونے کی صورت میں گرفتار کر کے حاضر کرنے کا حکم دیاگیا۔ تاہم اب جسٹس فیصل کے اس ماحول میں سماعت آگے نہ بڑھانے سے انکار کی وجہ سے فوری طور عدالتی بنچ ٹوٹ گیا ہے۔ اب اس بارے میں عدالتی حکم باضابطہ طور پر آج دیر گئے سنائے جانے کی توقع ہے ۔جسٹس فیصل کے سماعت سے انکار پر مشرف کے وکیل انور منصور نے کہا کہ فاضل جج اپنی مرضی سے سماعت سے الگ ہوئے ہیں، جبکہ ایک دیگر وکیل احمد رضا قصوری کا کہنا ہے کہ ہمارے دلائل سے ججوں کا ضمیر جاگ گیا ہے۔