اسلام آباد ۔ 26 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) حکومت پاکستان نے سابق فوجی حکمراں پرویز مشرف کی اس درخواست کو مسترد کردیا ہیکہ اگر وہ ملک سے غداری کے الزام کا سامنا کرنے خصوصی عدالت میں حاضر ہونے پاکستان آئیں تو انہیں خصوصی سیکوریٹی فراہم کی جائے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ نے دوبئی میں موجود سابق فوجی حکمراں کو ان کے وکیل کے ذریعہ یہ پیغام بھجوادیا کہ سیکوریٹی کی فراہمی وزارت دفاع کی ذمہ داری نہیں ہے۔ انگریزی اخبار ڈان کے مطابق مشرف کے وکیل اختر شاہ کو تحریر کردہ ایک مکتوب میں واضح طور پر کہا ہیکہ سابق حکمراں کو سیکوریٹی فراہم کرنا وزارت دفاع کے دائرہ کار میں نہیں۔ یاد رہیکہ 74 سالہ مشرف گذشتہ سال سے دوبئی میں مقیم ہیں۔ انہیں حکومت پاکستان نے دوبئی جاکر اپنا علاج کروانے کی اجازت دی تھی۔ 2007ء میں ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد انہیں ملک سے غداری کے معاملہ میں 2014ء میں ماخوذ کیا گیا تھا جس کے دوران کئی اعلیٰ سطحی ججوں کو انکی رہائش گاہوں تک ہی محدود کردیا گیا تھا جبکہ زائد از 100 ججس کی معطلی بھی عمل میں آئی تھی۔ ملک سے غداری اور بے نظیر بھٹو کے قتل کے الزام میں مشرف کو اشتہاری مجرم بھی قرار دیا گیا تھا۔ مشرف کے خلاف عائد کئے گئے الزامات اگر ثابت ہوگئے تو انہیں سزائے عمرقید یا پھر سزائے موت بھی دی جاسکتی ہے۔