مسلم ووٹرس سے کجریوال کی اپیل، انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی

نئی دہلی 24 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) الیکشن کمیشن نے مسلمانوں کو دہلی انتخابات کے دوران عام آدمی پارٹی کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل پر مبنی پمفلیٹس کی تقسیم سے متعلق اروند کجریوال کے استدلال کو مسترد کردیا اور کہاکہ اِس سے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور اُنھیں خبردار کیاکہ مستقبل میں انتخابی مہم کے دوران اِس ضمن میں احتیاط اختیار کریں۔ الیکشن کمیشن نے دہلی کے چیف منسٹر کو حکم دیا کہ ’’اِس واقعہ میں آپ کی جانب سے پیش کردہ استدلال، حالات اور حقائق کا مجموعی جائزہ لیا گیا ہے

چنانچہ کمیشن اِس واقعہ پر تشویش کا اظہار کرتا ہے اور آپ کو خبردار کیا جاتا ہے کہ مستقبل میں اپنی جماعت کی انتخابی مہم کے دوران مزید احتیاط سے کام لیں‘‘۔ کمیشن نے کہاکہ (مسلمانوں سے ووٹ مانگتے ہیں) تقسیم کئے گئے پفلٹس کے ذریعہ بادی النظر میں انتخابی ضابطہ کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ کجریوال کی طرف سے جاری کردہ عام آدمی پارٹی کے پمفلٹس میں شامل چند قابل اعتراض حصوں کا الیکشن کمیشن نے حوالہ دیا ہے جس کے مطابق پمفلٹ میں کہا گیا تھا کہ ’’دہلی کے مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ آنے والے انتخابات میں عام آدمی پارٹی کا ساتھ دیں‘‘۔

یہ بھی کہا گیا تھا کہ ’’ہم (عام آدمی پارٹی) دولت یا اقتدار کے لئے ووٹ نہیں مانگ رہے ہیں بلکہ رشوت ستانی کے خاتمہ اور رشوت سے پاک ہندوستان کی تعمیر کے لئے تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے عوام سے ووٹ مانگ رہے ہیں تاکہ یہ سب لوگ پرامن زندگی گزار سکیں‘‘۔ پمفلٹ میں بی جے پی کو فرقہ پرست پارٹی قرار دیا گیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے اِس قابل اعتراض فقرہ کا حوالہ دیا کہ ’’تاحال مسلمانوں کے پاس کوئی متبادل نہیں تھا لیکن اب اُن کے پاس عام آدمی پارٹی کی شکل میں ایک دیانتدار متبادل موجود ہے۔ ہم دہلی کے تمام ووٹرس سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پاک صاف سیاست کے لئے ہماری کوششوں کی تائید کریں اور اُس پھندے میں نہ پھنسیں جس میں گزشتہ 65 سال سے پھنستے آرہے ہیں‘‘۔