مسلم عالم دین نے کہاکہ سارے ملک میں گائے پر امتناع عائد کرو

اندور: کل ہند امام آرگنائزیشن سے تعلق رکھنے والے عالم دین اور چیف امام عمر احمد الیاس نے ہفتپ کے روم قومی سطح پر گائے ذبیحہ کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے یہ کہاکہ گائے کو’’ قومی جانور‘‘ قراردیاجانا چاہئے۔انہو ں نے مزیدکہاکہ گائے کے متعلق کسی ایک گروپ کے مذہبی جذبات کااحترام لازمی ہے۔

مسٹر الیاس نے اندور میں رپورٹرس سے با ت کرتے ہوئے کہاکہ ’’ کیرالا‘ گوا ‘ اور نارتھ ایسٹ ریاستوں میں بیف کھلے عام کھایاجاتا ہے وہیں پر کچھ ریاستوں میں اس پرامتناع عائد ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ گائے ذبیحہ پر قانون کے متعلق سارے ملک میں یکسانیت ضروری ہے۔ اس کے علاوہ گائے کو قومی جانور قراردیاجانا چاہئے‘‘۔انہو ں نے مزیدکہاکہ ’’ گائے کا معاملے عقائد سے جڑا ہے لہذا اس کادیگر تمام مذاہب کے لوگوں کے لئے احترام ضروری ہے‘‘۔

تاہم انہو ں نے بیف کھانے اور لے جانے کے شبہ میں ہجوم کے ہاتھوں ہونے والے تشدد اور ہلاکتوں کی شدت مذمت کی او رکہاکہ قانون ہاتھ میں لینا اچھی بات نہیں ہے۔بہار میں اقلیتی بہبود منسٹر خورشید عرف فیروز احمد کی جانب سے احاطے اسمبلی میں ’ جئے شری رام‘ کے نعرہ لگانے کے متعلق پوچھنے پر مسٹر الیاس نے کہاکہ ’’ جئے شری رام کا نعرہ لگانا یا نہ لگانا ذاتی عقائد کا مسئلہ ہے۔

مگر میںیہ مانتا ہوں کہ ’ بھارت ماتا کی جئے‘ اور ’ جئے شری رام‘ کے نعرے اپنے آپ میں خود کامیابی ہیں۔انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ میں اس میں کوئی غلطی تصور نہیں کرتا اگر کوئی اسکی تعریف کرتا ہے تو۔ہمیں اس کوتاہ ذہنی سے باہر آنے کی ضرورت ہے‘‘۔انہو ں نے کہاکہ رام مندر کا متنازع مسلئے ہندو اور مسلمانوں کے درمیان میں بات چیت کے ذریعہ حل ہونا چاہئے جس کی تجویز عدالت نے بھی پیش کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اماموں او رسنتوں کو بھی اس بات چیت میں شامل کیاجانا چاہئے۔تین طلاق کے مسلئے پر انہو ں نے کہاکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ خواتین کو نذر انداز کیاجارہا ہے انہیں نانصافی کاسامنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’’ طلاق کوجانے کے بجائے معاشرے میں نکاح کو مضبوط بنانا ضرور ی ہے‘‘