نئی دہلی ۔ 25 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) دلتوں کے ساتھ ہی مسلم ووٹروں کو متحد ہونے سے روکنے کیلئے بی جے پی کی پالیسی ساز شعبہ اپنی حکمت عملی کو قطعیت دینے میں مصروف ہے جس کے تحت وہ ایسے پارلیمانی حلقہ انتخابات جہاں مسلمانوں کی آبادی 30 فیصد کے آس پاس ہو وہاں مسلمانوں کے ووٹس کو تقسیم کرنے کیلئے پارٹی مسلم امیدوار کھڑا کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ اس مقصد کیلئے پارٹی نے ایسی ایک سو نشستوں کی بھی شناخت کی ہے، جہاں مسلم ووٹروں کا دبدبہ ہے۔ اسی سلسلے میں پارٹی آج منگل کو دہلی میں مسلم رہنماؤں اور سینئر کارکنوں کے ساتھ ایک اجلاس بھی منعقد کررہی ہے تاکہ مسلمانوں کو راغب کرنے کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں غور کیا جاسکے۔ ذرائع کا کہنا ہیکہ بھلے ہی ملک میں نریندر مودی کے نام پر پارٹی کو حمایت حاصل ہورہی ہو
لیکن پارٹی رہنماؤں کا یہ خدشہ ہیکہ کہیں مسلمانوں کے نام پر کانگریس اور اس کی اتحادی پارٹیاں بی جے پی کا کھیل خراب نہ کردیں۔ پارٹی کو خدشہ ہیکہ یو پی، بہار جیسی ریاستوں میں بی جے پی مخالف پارٹیاں مسلم ووٹروں کو اکسا سکتی ہیں اور اگر ایسا ہوا تو مسلمان متحد ہوکر بی جے پی کے خلاف ووٹ کرسکتے ہیں جس سے اسے کئی ریاستوں میں بھاری نقصان ہوسکتا ہے اس لئے ایسے میں پارٹی چاہتی ہیکہ مسلم ووٹروں کو یہ سمجھایا جائے کہ بی جے پی بھی ان کے مفادات کی حفاظت کرنا چاہتی ہے۔ اس حکمت عملی سے مسلم ووٹر بھلے ہی بی جے پی کو ووٹ نہ دیں لیکن کم سے کم بی جے پی کے خلاف متحد ہوکر ووٹنگ نہ کریں تاکہ بی جے پی کو نقصان نہ ہو۔ بی جے پی کے ذرائع کے مطابق اگر مسلم ووٹ بکھرتا ہے تو بھی اس سے بی جے پی کو فائدہ ہوگا۔
مسلمان وٹروں میں اعتماد قائم کرنے کے مقصد سے پارٹی چاہتی ہیکہ چند سیٹوں پر مسلم امیدوار بھی اتارے جائیں، بھلے ہی وہ کمزور ہی کیوں نہ ہوں۔ پارٹی کے ایک لیڈر کے مطابق کئی ریاستوں میں بی جے پی کو سیٹیں ملنے کی امید کم ہے۔ ایسے میں ان علاقوں میں بی جے پی، مقامی مسلم لیڈروں کو الیکشن لڑاودے تو مسلمانوں کو اچھا پیغام دیا جاسکتا ہے۔ تاہم مسئلہ یہ ہیکہ بی جے پی کے پاس مختارعباس نقوی اور شاہنواز حسین ہی صرف دو بڑے مسلم لیڈر ہیں۔ ان کے علاوہ پارٹی آسام، اروناچل پردیش، مغربی بنگال، کرناٹک اور مہاراشٹرا وغیرہ جیسی ریاستوں کیلئے بھی مسلم امیدوار تلاش کررہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پارٹی نے تقریباً ایک سو ایسی سیٹوں کی نشاندہی کی ہے جہاں مسلم آبادی 30 فیصد سے زیادہ ہے۔