مسلم خواتین کے مظاہرے کے خلاف فتویٰ کی تیاری

نئی دہلی: ایک نشست میں تین طلاقیں دئے جانے کیخلاف لوک سبھا میں پاس کئے گئے بل کو راجیہ سبھا میں روکنے کے لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اب خود مسلم خواتین کو میدان میں اتارا ہے چنانچہ کامیابی کے ساتھ پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں ۔

لیکن اب یہ سوال اٹھایا جارہا ہے کہ کیا مسلم خواتین کا برسر عام نعرہ بازی کرنا اور مظاہرے میں شامل ہونا شریعت کے مطابق کیسا ہے؟جمعےۃالعلماء کے ایک ذمہ دار نے فیس بک پر ایک پوسٹ جاری کی جس میں قرآن کی ایک آیت تھی اور اس کے ساتھ
کچھ نقاب پوش اور بے نقاب خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں او رلکھا کہ افسوس ہم مغرب کے پروپگنڈہ کی نقل کر رہے ہیں ۔

اور ہم اس پر خوش ہیں کہ دین اسلام کی حفاظت کی جارہی ہے۔کچھ لوگو ں نے مسلم پرسنل لاء بورڈ پر سوال اٹھایا کہ کیا یہ واقعی شریعت کے مطابق ہے؟کچھ لوگوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں دارالعلوم دیوبند سے اس سلسلہ میں فتوی حاصل کریں گے۔

مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن اسماء زہرا نے کہا کہ ہم وہی کرر ہے ہیں جو ہمارے علماء کرام کا حکم ہے۔

اور اس قسم کے سوالات ہمارے اکابرین سے کرنے چاہئے کیوں کہ ہم ان کی مرضی سے ہی یہ سب احتجاج کر رہے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ ہماری انتظامیہ کمیٹی ہے جس کے مشورہ سے سب کچھ طے پاتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ راجستھان میں طلاقہ ثلاثہ کے خلاف پندرہ لاکھ خواتین میدان میں اتر آئے ہیں ۔کیا یہ کوئی معمولی بات ہے ۔