نیویارک: میڈیا رپورٹ کے ذریعہ جمعرات کے روز اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ حجا ب کااستعمال کرنے والے ایک 38سالہ پولیس اہلکار نے نیویارک پولیس محکمہ کے خلاف یہ کہتے ہوئے مقدمہ دائرے کیا ہے کہ اس کے ساتھی عہدیداروں نے انہیں فون کے ذریعہ ’’ دہشت گرد طالبان ‘‘ کا نام دیکر ہراساں وپریشان کررہے ہیں جبکہ دیگر اسکے سر سے حجاب کھینچنے کی کوشش بھی کررہے ہیں۔
ایک نئے مقدمہ کے مطابق دانیال العمرانی نے سال2006میں محکمہ میں شمولیت اختیار کی تھی‘ جس کے ایک سال بعد اس نے مذہب اسلام قبول کیاتھاسال 2008میں جب حجاب کے استعمال کی وجہہ سے اس کو فون کے ذریعہ ہراساں پریشان کیاجانے لگا اور سال 2008میں انہیں زدکوب بھی کیاگیا تھا۔
مینٹاہٹن فیڈرل کورٹ میں دائر کردہ نئے مقدمہ کے مطابق جب وہ حجاب بند کر ملازمت کے لئے جاتی تھی تب العمرانی کو ان کے ساتھ عہدیدار برہمی کے ساتھ دہشت گرد اور طالبان کے نام سے پکارتے اور کہتے تھے کہ وہ محکمہ میں کام کرنے کے لائق نہیں ہے۔
دائر مقدمہ کے حوالے سے نیو یارک پوسٹ نے لکھا ہے کہ ’’سال 2012میں اس وقت انتہا ہوگئی جب دوساتھی عہدیداروں نے ان کے ساتھ ہاتھا پائی کی اور سر پر باندھے ہوئے اسکارف کو جبراً نکالنے کی کوشش کی‘‘۔
مذکورہ عہدیدار بشمول ضلع میں مساویانہ حقوق کی نگرانی کرنے والے نے ہاتھاپائی کے دوران متاثرہ عہدیدار کے ساتھ بدکلامی بھی کی اور ’’ چہرے پر گھونسے رسید کرنے کا انتباہ بھی دیاہے‘‘۔العمرانی نے کہاکہ ان کے پاس ہراسانی کے سوشیل میڈیا شواہد بھی موجود ہیں۔
اس نے سال 2015کے ثبوت بھی اکھٹا کئے جس میں ساتھی پولیس عہدیدار نے فیس بک پیچ پر حجاب میں العمرانی کی تصوئیرپوسٹ کی جس کو بندوق سے نشانہ بنایابھی جارہا ہے۔
اسکے کے علاوہ العمرانی نے دائر کردہ مقدمہ میں تشدد کے مزیدالزامات بھی لگائے جس کے متعلق ان کے وکیل جیسی کورٹیز نے بتایا ہے